لبنان کے دارالحکومت بیروت میں زور دار دھماکے نے صرف ایک شہر ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کو ہی ہلا کر رکھ دیاہے ، بتایا گیاہے کہ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ تقریبا دس کلو میٹر دور تک آبادی میں عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور بلڈنگز ہل کر رہ گئیں جبکہ قریبی عمارتوں تو زمین بوس ہی ہو کر رہ گئیں ۔
لبنان کے دارaلحکومت بیروت میں قیامت خیز دھماکے نے پوری دنیا کو ہی ہلا کر رکھ دیا، دھماکہ اتنا شدید تھا کہ تقریبا دس کلو میٹر دور تک آبادی میں عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے،اب تک اطلاعات کے مطابق 100 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ 4 ہزار سے زائد زخمی بتائے جارہے ہیں، اس کے علاوہ سینکڑوں افراد کا ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ظاہرکیا جارہاہے ، بیروت کے ہسپتالوں میں گنجائش ختم ہو چکی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق یہ دھماکہ بیروت کی بندرگاہ کے علاقے میں ایک گودام میں ہوا اوریہ اتنا شدید تھا کہ پورا شہر ہل کر رہ گیا۔دھماکے سے قبل بندرگاہ میں متاثرہ مقام پر آگ لگی دیکھی گئی جس کے بعد ایک بڑا دھماکہ ہوا اور جائے حادثہ پر نارنجی رنگ کے بادل چھا گئے۔
دھماکے کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ اس کی آواز کم از کم دس کلومیٹر دور تک سنی گئی۔ اس دھماکے سے بندرگاہ اور اس کے نواح میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے اور کاروباری اور رہائشی عمارتیں اور درجنوں گاڑیاں تباہ ہو گئیں۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ دھماکہ سے کاریں تین منزل تک اچھل گئیں اورقریب میں موجود کئی عمارتیں ایک لمحہ میں منہدم ہو گئیں۔
دھماکے کی ویڈیوزاس وقت سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہیں اور بیروت ٹویٹرپرٹاپ ٹرینڈ بن چکا ہے ۔ملک کے وزیراعظم نے اس حادثے پر بدھ سے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔
بی بی سی کے مطابق جس گودام میں یہ دھماکہ ہوا وہاں پر”ایمونیم نائٹریٹ“ کا ذخیرہ موجود تھا تاہم اس سلسلے میں سرکاری طور پر ابھی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔لبنانی وزیراعظم عون مائیکل نے کہا ہے کہ یہ ناقابل قبول ہے کہ ویئر ہاوس میں 2750 ٹن امونیم نائٹریٹ موجود تھا۔