سینئر صحافی مطیع اللہ جان ازخودنوٹس کیس میں سپریم کورٹ آئی جی اسلام آبادپر برہم ہوگئی،چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ آئی جی صاحب!آپ کی ٹیم کو تفتیش کرنا نہیں آتی ،صرف کرسی گرم نہیں کرتے کام کرناہوتاہے ،تفتیش میں تو ایک ایک منٹ قیمتی ہوتا ہے ،اسلام آبادپولیس بابوﺅں کی طرح لیٹربازی کررہی ہے ۔
نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ میں سینئر صحافی مطیع اللہ جان ازخودنوٹس کیس کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی ،چیف جسٹس گلزاراحمد نے آئی جی اسلام آباد پر برہمی کااظہارکیا،چیف جسٹس پاکستان نے استفسارکیاکہ یہ کیس تفتیش کی گئی کس نے تفتیش کی؟۔
چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ آئی جی صاحب!آپ کی ٹیم کو تفتیش کرنی نہیں آتی ،صرف کرسی گرم نہیں کرتے کام کرناہوتاہے،تفتیش میں تو ایک ایک منٹ قیمتی ہوتا ہے ،اسلام آبادپولیس بابوﺅں کی طرح لیٹربازی کررہی ہے ۔
عدالت نے سینئر صحافی مطیع اللہ جان ازخودنوٹس کی سماعت 4 ہفتے کیلیے ملتوی کردی اورصحافی مطیع اللہ جان کو بھی وکیل کرنے کیلیے 4 ہفتے کی مہلت دیدی۔عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو4 ہفتے میں دوبارہ رپورٹ پیش کرنے کاحکم دیدیا۔