ٹیکسلا میں میں دو لڑکیوں کی شادی کے معاملے میں ایک ڈرامائی موڑآگیا اورپولیس نے بیوی بننے والی نیہا کو لاہور سے تحویل میں لے لیا۔
پولیس نے مبینہ دلہن نیہا علی کو لاہور سے گرفتار کر کے ہائی کورٹ میں پیش کردیا تاہم مبینہ دلہا علی آکاش تاحال روپوش ہے۔ پولیس حکام نے بتایا کہ ہم نے بہت جگہوں پر چھاپے مارے لیکن دلہا نہیں ملا۔
عدالت نے دلہن نیہا علی کو دارالامان بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کیوں نہ علی آکاش کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا جائے اور شناختی کارڈ بلاک کر دیا جائے۔
عدالت نے مبینہ دلہا علی آکاش کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے اور شناختی کارڈ بلاک کرنے کا حکم دے دیا۔
نیہا نے والدین کے ساتھ جانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میں میٹرک پاس ہوں اور پڑھنا چاہتی ہوں،پائلٹ بننے کا ارادہ ہے۔ عدالت نے کہا کہ آپ کو پڑھایا اور تعلیم دلوائی جائے گی۔
فاضل جج نے ریمارکس دیے کہ اس ملک اور سوشل سیکٹر کو این جی اوز نے تباہ کردیا ہے۔
واضح رہے کہ اس معمے کی گتھی پہلے ہی سلجھ چکی ہے اورخود کو لڑکا کہنے والی عاصمہ بی بی (علی آکاش) نے میڈیکل کروا کراپنی جنس لڑکا ثابت کرنے کے بجائے اپنی بیوی نیہا علی کو طلاق دیدی۔