چڑیا گھر میں جانوروں کی ہلاکت کے معاملے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیر موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل کو توہین عدالت نوٹس جاری کردیا۔اسلام آباد وائلڈلائف مینجمنٹ بورڈ کے ممبران کو بھی توہین عدالت کے شوکاز نوٹسزجاری کیے گئے۔
اسلام آباد میں چڑیا گھر میں جانوروں کی ہلاکت کے معاملے پرسماعت ہوئی،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کی۔
چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نے استفسارکیاکہ رپورٹ کیا ہے اورایف آئی آرکاکیابنا؟،ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ سیکریٹری خودانکوائری کررہی ہے۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ سیکریٹری کیسے اپنے خلاف انکوائری کرے گی ،سیکریٹری صاحبہ یہ صرف جانوروں کا قتل نہیں،پچھلے سال کتنے زرافہ چڑیا گھرلائے گئے اوروہ کہاں ہیں ۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہاکہ یہ کیس ایک مثال ہوگا،یہ جانوروں پر انسانوں کے ظلم کی داستان ہے،آپ کی وزارت کو توجانوروں کی درآمدبند کرنی چاہئے ،عدالت کو اچھا نہیں لگتا کہ باربارآپ کو یہاں بلائیں ۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ جب اچھاہوتا ہے تو ہر کوئی کریڈٹ لیناچاہتا ہے،جب باہر سے تعریف آنا شروع ہو جائے تو سب چڑیا گھر جاتے ہیں اور پریس کانفرنس کررہے ہوتے ہیں ،جب بات ذمہ داری کی آتی ہے تو کوئی بھی ذمہ داری کوتیار نہیں ،آپ کی وزارت تو اس معاملے کو حل نہیں کرناچاہتی۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہاکہ اللہ تعالیٰ نے کائنات کے تحفظ کیلیے ہی انسان کو بنایاہے،بین الاقوامی کنونشن انسانوں اورجانوروں کے تحفظ کیلیے ہوتی ہیں ،کیاآپ کو پتہ ہے کہ لوگوںنے گھروں میں یہ پالتو جانوررکھے ہیں ،جانوروں کو قتل کرنا نہیں بلکہ انہیں تحفظ فراہم کرناہے،40 زرافہ چڑیا گھر درآمد کئے گئے اورسارے مر گئے ۔
عدالت نے اسلام آباد وائلڈلائف مینجمنٹ بورڈ کے ممبران کو توہین عدالت کے شوکاز نوٹسزجاری کرنے کافیصلہ کیاہے،ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ نے عدالت سے شوکاز کونوٹس جاری نہ کرنے کی استدعاکردی،وکیل درخواست گزار نے کہاکہ کچھ وجوہات کی بنا پر میں اپنا وکالت نامہ واپس لے رہاہوں ،عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو وائلڈلائف مینجمنٹ بورڈ کے تمام ممبران کے نام دینے کی ہدایت کردی۔