مریم نوازشریف نے کہاہے کہ نیب کی جانب سے بھیجے گئے طلبی کے نوٹس میں مجھ پر ایک الزام بھی نہیں ہے ، مجھے بلانے کے پیچھے اور نوٹس کے پیچھے نقصان پہنچانا مقصود تھا ،میرے ساتھ جو سلوک کیا گیا وہ پہلے کبھی 70 سالوں میں کسی کے ساتھ نہیں ہوا۔
ماڈل ٹاﺅن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مریم نوازشریف کا کہناتھا کہ آج میں دہشتگردی کا مظاہرہ دیکھ کر آ رہی ہوں ، یہ ن لیگ کیلیے نہیں بلکہ حکومت کیلیے لمحہ فکریہ ہے،آج پر امن اور نہتے کارکنوں پر پتھر برسائے گئے ، اسپرے کیا گیا اور جس طرح آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی ،اس سے کارکنا ن زخمی ہوئے ، ان کے سپر پھٹ گئے اور چوٹیں آئیں ہیں ،میں اس کی بھر پور مذمت کرتی ہوں ۔
مریم نوازشریف کا کہناتھا کہ میں کارکنوں ، سپورٹرزکا شکریہ ادا کرتی ہوں جس طرح وہ میاں نوازشریف کی محبت میں اس جبر کا سامنا کرتے ہوئے کھڑے رہے۔
ان کا کہناتھا کہ آج پہلی مرتبہ مظاہرہ دیکھا ہے کہ ایک طرف سے پتھر آ رہے ہیں ، نیب گردی کا سامنا ہے ، آنسو گیس کی شیلنگ ہو رہی ہے اورکارکنا ن اپنی جگہ پر قائم رہے، میں انہیں خراج تحسین اور سلام پیش کرتی ہوں ، زخمیوں کیلئے دعا کرتی ہوں کہ وہ جلد صحت یاب ہوں ، جن کارکنوں کو گرفتار کیا ہے ان کی قانونی معاونت پارٹی کرے گی اوران کی خبر گیری بھی کرے گی ۔
مریم نوازشریف کا کہناتھا کہ میں اپنے سیکیورٹی گارڈز کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں کہ جب میرے گاڑی نیب کے نزدیک پہنچی تو میں نہیں جانتی تھی وہاں عوام کا ایک سمندر ہے ، تو اچانک آنسو گیس کی شیلنگ شروع کر دی گئی ، میری گاڑی سے لوگ پیچھے ہٹ گئے ، میری گاڑی اکیلی کھڑی تھی ، نیب کے دفترکے سامنے لگے بیریئرزکے پیچھے سے میری گاڑی پر پتھراﺅ ہوا، میری گاڑی بلٹ پروف گاڑی تھی ،، اس کے باوجود اس کی فرنٹ اسکرین ٹو ٹ گئی، ہے اس کی چھت پر پتا نہیں کہ کہاں سے پتھر آئے لیکن میرے سیکیورٹی گارڈز میری گاڑی کے آگے کھڑے رہے،ان کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں اور شکریہ ادا کرتی ہوں۔
ان کا کہناتھا کہ نیب کا مضحکہ خیز کال آف نوٹس مجھے پرسوں موصول ہواہے ، میڈیا پر انفارمیشن ریلیزکی گئی اوراشارة کہنے کی کوشش کی گئی کہ شاید کوئی زمین ہے جو کہ میں نے سستے داموں خریدی ہے ، کسی کی زمین پر قبضہ کیا ہے۔
ان کا کہناتھا کہ نوٹس میں مجھ پرایک الزام بھی نہیں لگایا گیا ہے۔اس نوٹس میں الزام کوئی نہیں، کیونکہ مجھے بلانا مقصود تھا ، مجھے بلانے کے پیچھے ، اس نوٹس کے پیچھے نقصان پہنچانا مقصود تھا ،میرے ساتھ جو سلوک کیا گیا وہ پہلے کبھی ستر سالوں میں کسی کے ساتھ نہیں ہوا۔
مریم نواز کا کہناتھا کہ پرویز رشید میری گاڑی میں تھے ، جب اسکرین ٹوٹی تو وہ کہنے لگے کہ شکر کرو یہ بلٹ پروف ہے ، اگر بلٹ پروف نہ ہوتی تو پتھر میرے سر پر لگتے کیونکہ میں فرنٹ پر بیٹھی تھی ، سامنے سے پولیس کی یونیفارم میں ملبوس لوگ تھے، مجھے نہیں پتا کون تھے کیونکہ پنجاب پولیس ایسا ہرگز نہیں کرتی، میں نے موبائل فون سے اس کی ویڈیو بنائی اور ثبوت کے طور پراس ویڈیو کو اسی وقت ٹویٹ کر دیا ۔
مریم نواز کا کہناتھا کہ جس انتقام گاہ سے میں ابھی آ رہی ہوں اس کی حیثیت میں نے آپ کو بتا دی ہے ،نیب کی جانب سے مجھے غیر سرکاری طورپرکہنا شروع کردیا گیا آپ واپس چلی جائیں ، پیغام آنا شروع ہو گئے ، میں نے کہا کہ میں واپس نہیں جاﺅں گی ، میں باہر کھڑی رہی اور میں نے کہا کہ میرے پاس جواب ہیں ، میں تو جواب دوں گی ، وہ کہنے لگے کہ آپ واپس چلی جائیں ۔
مریم نواز کا کہناتھا کہ رانا ثناءاللہ نے کہا کہ وہ واپس نہیں جائیں گی ، آپ لکھ کر دیں ، وہ پہلے لکھ کر دینے کو پہلے تیار نہیں تھے پھر انہوں نے پریس ریلیز جاری کی کہ مریم نواز واپس جائیں اوران کی پیشی منسوخ کردی گئی ہے۔
ان کا کہناتھاکہ یہ مجھ پرتیسرامقدمہ ہے، پہلااوردوسرامقدمہ اتنامضبوط تھاتوتیسرے کی ضرورت کیوں پڑی، مجھے جس کیس میں پکڑاگیااس کاریفرنس آج تک نہیں بن سکا،مجھ سے پوچھاگیاآپ کاپسندیدہ مصنف کون ہے، مجھ سے کیس کے بارے میں کوئی سوال نہیں کیاگیا، تحقیقات کے نام پرمجھے 60 دن رکھاگیا،سوائے تحقیقات کے مجھ سے سب سوال کیے گئے، مجھ سے پوچھاگیاپاکستانی سیاسی منظرنامے کوکیسے دیکھتی ہیں؟مجھ سے پوچھاگیا(ن)لیگ میں مشاورت کاکیاطریقہ کارہے؟ مجھے میرے والد اوربچوں کے سامنے گرفتارکیاگیا، میری گرفتاری پرمیاں صاحب کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔
انہوں نے کہا کہ سروے میں(ن)لیگ کاگراف بڑھ چکا، جتنے بھی سروے ہورہے ہیں ان کی رپورٹ ہم تک بھی پہنچتی ہے، عمران خان کواقتدارمیں آنے کابہت شوق تھا، عمران خان کوآنے کاشوق تھا،اب جانے کاخوف ہے، عمران خان اتنے ظلم کرچکے ہیں کہ انجام سے خوف آتاہے، اب آپ کواپنی فکرکرنی چاہیے، حکومت کو 6 ماہ کی وارننگ ملی ہے، آپ کی زبان سے ہم نے سناہے آپ کو 6ماہ کی مہلت ملی ہے۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کارکنان پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نیب کے بیریئر کے قریب پولیس کی وردیوں میں ملبوس لوگوں نے ان کی گاڑی پر پتھرائو کیا جس کی وجہ سے بلٹ پروف گاڑی کی ونڈ اسکرین میں کریک آگیا، پرویز رشید ساتھ گاڑی میں بیٹھے تھے اوروہ بولے کہ شکرکریں، گاڑی بلٹ پروف تھی، ورنہ شیشہ ٹوٹ کرسر پرلگتا اور پھر پتھر ہی سیدھے لگنے تھے۔
مریم نوازنے کہا کہ میں فرنٹ سیٹ پر بیٹھی تھی، پولیس وردی میں ملبوس لوگ پولیس اہلکار تھے یا نہیں، وہ اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتیں، میرے ہاتھ میں موبائل فون موجود تھا اور میں نے موبائل کیمرہ آن کیا اورفوری ویڈیو بنا کر شواہد کے لیے سوشل میڈیا پرشیئرکردی۔
شیشہ ٹوٹنے یا اس کے بعد آنیوالے پتھر سر میں لگتے تو ہیڈ انجری کی صورت میں وہ اب ہسپتال میں پڑی ہوتیں یا وہ کوئی اورنقصان ہوسکتا تھا جو اب وہ کہنا نہیں چاہتیں۔
انہوں نے کہا کہ نہتے کارکنان نے جبر کاسامنا کیا اور وہاں ڈٹے رہے، میں زخمیوں کیلیے دعا گواورجلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہوں۔