سلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز نے کہاہے کہ عمران خان خودہی کہتے تھے کہ جب حکمران کرپٹ ہوتا ہے تو چیزوں کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں تو اس لحاظ سے چور کون ہوا۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ حکومت سے جب کارکردگی کے حوالے سے سوال کیا جاتا ہے توان کے پاس مسلم لیگ ن اورنوازشریف کے علاوہ کوئی جواب بھی نہیں ہے ،حکومت کرپشن کرپشن کاراگ الاپتی رہتی ہے تواس کافیصلہ زمینی حقائق پر ہونا چاہیے ۔
مریم نوازنے کہا کہ نوازشریف کے دور میں آٹا ،دال ،چاول ،چینی ،بجلی اورگیس کی کیاقیمتیں تھیں اور آج کیا قیمتیں ہیں ،نائب صدر ن لیگ نے کہاکہ عمران خان خودہی کہتے تھے کہ جب حکمران کرپٹ ہوتا ہے توان چیزوں کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں، آئل کی ،پٹرول کی اورڈیزل کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں تواس لحاظ سے چور کون ہوا۔
مریم نوازنے کہا کہ حکومت کوہرمحاذ پرناکامی کا سامنا ہے، عمران خان کو اقتدار میں آنے کا بہت شوق تھا، عمران خان کو اب جانے کا خوف ہے، عمران خان جتنے ظلم کرچکے ہیں، انہیں اب اپنے انجام سے خوف آتا ہے۔
لیگی رہنما نے کہاکہ نوازشریف 5 اعشاریہ 8 جی ڈی پی چھوڑکرگئے آج پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ منفی میں جی ڈی پی چلی گئی ہے اسی سے پتہ چل جاتا ہے کہ یہاں کرپٹ کون ہے ۔
صحافی نے مسلم لیگ ن کے ووٹ کو عزت دو کے بیانیہ سے متعلق سوال کیا تو خاتون رہنما نے ایسا جواب دیدیا کہ ہرکسی کی ہنسی نکل گئی ۔
پریس کانفرنس کے دوران ایک صحافی نے سوال کیا کہ ” مسلم لیگ ن کا "ووٹ کو عزت دو ” کابیانیہ مدھم ہوگیا، اس پر مریم نواز نے طنزکرتے ہوئے کہا کہ میں نے تو سنا تھاکہ مسلم لیگ ن کے دو بیانیے ہیں ، آپ کہہ رہے ہیں کہ مدھم ہوگیا۔ ان کی اس بات پر موقع پر موجود تمام لوگ ہنس پڑے۔
مریم نواز نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ "ووٹ کو عزت دو، نواز شریف کا بیانیہ تھا اور ہے ، وقت نے ثابت کیا کہ وہ بیانیہ ٹھیک تھا، وہ آئین اور دستور کا بیانیہ تھا۔
ان کاکہناتھاکہ سب ایک بات پر متفق ہیں، جو یہاں پر موجود ہیں، اور جو یہاں نہیں، شہبازشریف صاحب بھی یہاں نہیں ہیں، وہ اور باقی سب قائدین نوازشریف کی لیڈرشپ پر متفق ہے ۔
مریم نوازشریف نے کہاہے کہ نیب کی حراست میں مجھ سے مقدمے سے متعلق سوالات کے علاوہ تمام سوالات پوچھے گئے، مجھ سے پوچھا گیا کہ آپ کو جیب خرچ کتنا ملتاہے ، ن لیگ میں مشاورت کا کیا عمل ہے ۔
مریم نوازشریف نے کہا کہ نیب کا بڑا گھناﺅنا کردار ہے،انتقامی کارروائیوں کے بعد نیب اب خود ایک مطلوب ادارہ بن گیا ہے۔ یہ مجھ پر پہلا یا دوسرا مقدمہ نہیں یہ تیسرا مقدمہ ہے ، پہلااوردوسرامقدمہ اتنامضبوط تھاتوتیسرے کی ضرورت کیوں پڑی،پہلا اور دوسرا بھی ختم ہو گیا ، تیسرے کا بھی وہی ہے جو انجام ہو گا جو پہلوں کا ہوا ۔
انہوں نے کہا کہ جس ریفرنس میں مجھے پچھلے سال گرفتارکیا گیا تھا اورتقریبا 60 دن میں نیب کی مہمان رہی ، 72 سال کی تاریخ میں پہلی خاتون سیاستدان ہوں جو نیب کی مہمان رہی ،انہیں سمجھ بھی نہیں آ رہی تھی کہ مجھے کہاں رکھیں،ان کے پاس خواتین کو رکھنے کیلیے کوئی جگہ بھی نہیں تھی، جس مقدمے میں مجھے پکڑا گیا ، وہ ریفرنس ڈیڑھ سال گزرنے کے باوجود آج تک نہیں بن سکا، مجھے تحقیقات کے نام پر60 دن رکھا گیا، سوائے انویسٹی گیشن کے مجھ سے تمام سوالات پوچھے گئے ، مجھ سے پوچھا گیا کہ ن لیگ بہت بڑی سیاسی جماعت ہے۔
مسلم لیگ میں مشاورت کا کیا عمل ہے ، آپ کو کتنی پاکٹ منی ملتی ہے ، آپ کونسی کتابیں پڑھ رہی ہیں ، آپ کا پسندیدہ منصف کون ہے ،ملکی سیاسی منظر نامے پر مجھ سے مشاورت ہوتی رہی ،اگر نہیں پوچھا تو مقدمے کے بارے میں چیزیں نہیں پوچھیں ، مجھے سمجھ آتی ہے کہ 2018 میں کیوں گرفتار کیا گیا ، الیکشن آ رہے تھے، نوازشریف اور مریم نوازکوگرفتارکرنا ضروری تھا۔