قومی اسمبلی نے کثرت رائے سے انسداد دہشتگردی بل 2020 کی منظوری دیدی،انسداددہشتگردی بل کی پیپلزپارٹی،مسلم لیگ(ن)اورجے یو آئی نے حمایت کردی،بی این پی مینگل بل کی حمایت یا مخالفت پر غیرجانبداررہی۔
اسپیکراسد قیصر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کااجلاس ہوا،قومی اسمبلی نے کثرت رائے سے انسداد دہشتگردی بل 2020 کی منظوری دیدی،شرکت داری محدود ذمہ داری ترمیمی بل 2020 کثرت رائے سے منظورکرلیاگیا،قومی اسمبلی نے کمپنیات بل 2020 کی کثرت رائے سے منظوری دیدی۔
قومی اسمبلی اجلاس میں نشہ آور اشیا کی روک تھام ترمیمی بل اوردارالحکومت اسلام آبادٹرسٹ بل 2020 کی کثرت رائے سے منظوری دے دی گئی جبکہ دارالحکومت علاقہ جات وقف املاک بل 2020 اگلے اجلاس تک موخر کردیاگیا،دستاویزات اورنصاب میں حضور کے نام کیساتھ خاتم النبیین لکھنالازمی قراردیدیاگیا،حضورکے نام کیساتھ خاتم النبیین لکھنے کی قراردادمتفقہ طورپرمنظورکرلی گئی۔
قومی اسمبلی سے منظور کیے گئے انسداددہشتگردی بل کے اہم نکات یہ ہیں ،کالعدم تنظیموں،ان سے تعلق رکھنے والوں کو قرضہ پامالی معاونت فراہم کرنے پر پابندی ہوگی،کوئی بینک یامالی ادارہ ممنوعہ شخص کوکریڈٹ کارڈز جاری نہیں کرسکے گا،پہلے سے جاری اسلحہ لائسنس منسوخ تصور ہونگے ،منسوخ شدہ اسلحہ جات ضبط کرلئے جائیں گے ،اسلحہ رکھنے والا سزا کامرتکب ہوگا۔
بل کے مطابق ایسے شخص کو نیااسلحہ لائسنس بھی جاری نہیں کیاجائے گا،دہشتگردی میں ملوث افراد کو5 کروڑ روپے تک جرمانہ ہوگا،قانون شکنی کی صورت میں 5 سے 10 سال قید کی سزاہوگی، ایسے افراد کو ڈھائی کروڑ روپے جرمانہ بھی ہوگا۔
ممنوعہ اشخاص یاتنظیموں کیلیے کام کرنے والوں کیخلاف سخت اقدامات شامل ہیں ،ایسے افراد کی رقم جائیداد بغیرکسی نوٹس منجمد اورضبط کرلی جائے گی۔