عدالت نے وزارت داخلہ سے میڈیکل کے طلباکے خلاف درج مقدمات کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔فائل فوٹو
عدالت نے وزارت داخلہ سے میڈیکل کے طلباکے خلاف درج مقدمات کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔فائل فوٹو

یہ وفاقی دارالحکومت ہے کوئی’’تورابورا‘‘نہیں۔ اسلام آبادہائیکورٹ

اسلام آبادہائیکورٹ میں زمینوں پر قبضے سے متعلق کیس میں چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے اظہار برہمی کیا اورریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ وفاق کو مافیا چلا رہاہے،یہ وفاقی دارالحکومت ہے کوئی’’ تورابورا‘‘نہیں ،اوورسیز پاکستانیوں نے ملک میں سرمایہ کاری کی،ان کی زمینوں پر قبضہ ہورہا ہے،اس شہرپرایلیٹ کلاس نے قبضہ کرلیا، قانون نافذ کرنے والے قانون شکن بن گئے کیا ہم عدالتیں بند کردیں ۔

نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آبادہائیکورٹ میں زمینوں پر قبضے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ اطہرمن اللہ نے کیس پر سماعت کی ،ڈپٹی کمشنراسلام آباداورسی ڈی اے کا نمائندہ عدالت میں پیش ہوا۔

زمینوں پر قبضے سے متعلق کیس میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہاکہ آپ کا آفس کے ذریعے ہر محکمہ ہاﺅسنگ سوسائٹی کے کاروبار میں ملوث ہے،وفاق کو مافیا چلا رہاہے،یہ وفاقی دارالحکومت ہے کوئی تورابورانہیں ،کیا کمزور کایہاں رہنے کاکوئی حق نہیں ،اوورسیز پاکستانیوں نے ملک میں سرمایہ کاری کی،ان کی زمینوںپر قبضہ ہورہا ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ سی ڈی اے سرکاری کی زمین فروخت کررہا ہے،درخت کاٹے جارہے ہیں یہ سب طاقتور طبقہ کررہا ہے۔

چیف جسٹس ہائیکورٹ نے ڈی سی سے استفسارکیا کہ مجھے یہ بتائیں یہ کورٹ کیاکرے؟،بڑے آدمی کی چیزآتی ہے سی ڈی اے کہتا ہے ریگولرائز کر دو،کیاہم عدالتیں بند کردیں،ہم صرف دارالحکومت میں ہی قانون نافذ نہیں کر پا رہے ،غریب تھک کر اپنی زمین چھوڑ دیتا ہے ،پوراسسٹم کرپشن پر منحصر ہے ،سی ڈی اے طاقتورو ںکو سپورٹ کررہاہے ۔

عدالت نے کہاکہ ایف آئی اے نے تحقیقات کرناتھی انہوں نے خود اپنی زمین فروخت کردی ،چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ اداروں نے ہاﺅسنگ سوسائٹیز بنارکھی ہیں ۔

چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہاکہ قائداعظم کی تصویریں ہم سب نے لگائی ہیں ہم ان کو دھوکا دے رہے ہیں ،رپورٹ نہ دیں آج یقین دہانی کرائیں کہ کل سے کسی کی زمین پرقبضہ نہیں ہوگا،عدالت نے کہاکہ آپ بطورحمزہ شفقات نہیں کھڑے،عدالت کے سامنے بطور ریاست کھڑے ہیں ۔

ڈی سی اسلام آباد نے ہائیکورٹ کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہاکہ جی میں اس عدالت کو یقین دہانی کراتا ہوں ۔چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ عدالت آپ پر پورا اعتماد کرتی ہے،ریاست کے ادارے پراپرٹی کے بزنس میں ملوث ہیں ،مجھے خوشی ہے کہ آپ نے یہ ذمے داری لی ،کل سے کوئی شکایت نہیںہونی چاہیے ،یہ سب آپ کے پٹواری اورپولیس حکام کے ذریعے نہیں ہوناچاہیے ۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ ماضی میں کیسزآئے جب آئی جی قبضوں میں ملوث تھے،کسی کو ذمے داری لیناہوگی،وفاق کو اس حوالے سے فیصلے کرنے ہوں گے۔