وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ جب عثمان بزدار وزیراعلی پنجاب بن گئے تو پھر کوئی بھی بن سکتا ہے۔
ایک انٹرویو میں فواد چوہدری نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس اس وقت کوئی سیاسی کردار نہیں ہے ،بلاول بھٹو زرداری اور شہباز شریف مل کر بھی ایک شادی ہال میں جلسہ نہیں کر سکتے، مسلم لیگ (ن) اندرونی لڑائی سے فارغ ہوگی تو ہی فیصلہ کر پائے گی کہ حکومت کے خلاف کیا حکمت عملی اختیار کرنی ہے ، جب تک مریم اور شہباز کی لڑائی ختم نہیں ہوتی وہ اے پی سی میں جاکر کیا کریں گے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ مریم نواز کی سیاست پارٹی قیادت پر قبضہ کرنے کی ہے، وہ حکومت کے خلاف نہیں اپنے چچا شہباز شریف کے خلاف تحریک چلا رہی ہیں، شہباز شریف پارٹی قیادت سے ہٹیں گے تو ہی مریم سیاست کریں گی اور شہباز شریف کی بھی سیاست مریم نواز کیمپ کے خلاف ہے، ان کی ترجیح ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت پر اپنا قبضہ مستحکم کریں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ جس پیپلز پارٹی کو ہم جانتے ہیں وہ کبھی چاروں صوبوں کی زنجیر ہوا کرتی تھی، آج حالت یہ ہے کہ آصف زرداری کو اپنی پیشی پر راولپنڈی میں لوگ نہیں مل رہے ، آصف زرداری کروڑوں روپے خرچ کر کے سندھ سے لوگ راولپنڈی لارہے ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت کے ساتھ اس کے اتحادی جو کر رہے ہیں وہ بلیک میلنگ کی سیاست نہیں، تمام سیاست کرنے والوں کے اپنے اپنے مفادات ہوتے ہیں ، چوہدری پرویز الہی پرانے سیاستدان ہیں وہ اپنی سیاست کرتے ہیں۔
وزیر سائنس و ٹیکنالوجی کا کہنا تھا کہ اگرعثمان بزدار وزیراعلی پنجاب بن گئے ہیں پھر تو کوئی بھی وزیراعلی بن سکتا ہے ، پنجاب میں تبدیلی آتی ہے تو پھر پوری کی پوری اسمبلی وزیراعلی کی امیدوار ہے، شراب کے لائسنس میں عثمان بزدار کو بلا کر وزیراعلی کے عہدے کی تضحیک کی گئی ہے، ہمیں اداروں کو مضبوط کرنا چاہیے اور وزیراعلی آفس بھی ایک ادارہ ہے، وزیراعلی کے عہدے کی اس طرح تضحیک نہیں کرنی چاہیے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے بہت کام کیا ہے، چیئرمین نیب کو تجویز ہے کہ جب نیب کسی کو بلائے تو ترجمان میڈیا میں آکر تفصیلات بھی بتائے، جو کیسز نیب سے میڈیا کو جاتے ہیں اس پر نیب کو میڈیا کو بریف کرنا چاہیے۔