کراچی کے مسائل کا حل کراچی والوں کے پاس ہے، خواجہ اظہار الحسن
کراچی کے مسائل کا حل کراچی والوں کے پاس ہے، خواجہ اظہار الحسن

ایم کیو ایم کا کراچی کے مسائل پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان

ایم کیو ایم پاکستان نے کراچی کے مسائل پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان کردیا اور کہا ہے کہ کراچی کے مسائل کا حل صرف کراچی والوں کے پاس ہے، کراچی کا مسئلہ اگر کراچی والوں سے نہیں پوچھیں گے تو مسئلہ حل نہیں ہوگا۔
یہ بات ایم کیو ایم کے رہنما اور رکن سندھ اسمبلی خواجہ اظہار الحسن نے منگل کو ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادر آباد میں اراکین رابطہ کمیٹی و صوبائی اسمبلی کے ہمراہ ہنگامی پریس کانفرنس میں کہی۔
خواجہ اظہار کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان کراچی کے مسائل پر آل پارٹیز کانفرنس منعقد کررہی ہے، کراچی کے تاجر، اسکالرز ڈاکٹر علمائے کرام سمیت تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کو آل پارٹیز کانفرنس میں مدعو کیا جائے گا، آج اہل کراچی این ڈی ایم اے اور ایف ڈبلیو او کے شکر گزار ہیں جنہوں نے کراچی آکر کام کیا، سمجھ سے بالا تر ہے کہ وزیراعلی سندھ نے کراچی کی صفائی کو اپنی انا کا مسئلہ کیوں سمجھ لیا جبکہ مراد علی شاہ نے اپنی بجٹ تقریر تک میں این ڈی ایم اے اور ایف ڈبلیو او کی تعریف کی ہے۔
خواجہ اظہار نے کہا کہ این ڈی ایم اے ایک وقتی حل ہے، کراچی کے معاملے پر صوبائی و قومی حکومت ایک پیچ پر نہیں، جان بوجھ کر کراچی کا بلدیاتی نظام تباہ کیا گیا، کچرے کے سربراہ وزیراعلی سندھ ہیں اور ان سے کچرا بھی نہیں اٹھ رہا۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کو 6 حصوں میں تقسیم کرکے کراچی کو سندھ سے علیحدہ کردیا گیا، کراچی کو منصفانہ وسائل دینے کا مطالبہ کرو تو صوبے کی سالمیت کو خطرہ ہوجاتا ہے، کنٹونمنٹ کے نام پر یہ ادارے کراچی کو چلارہے ہیں کس شہر میں ایسا ہوتا ہے؟ سندھ حکومت نے کراچی والوں کو ’’بنانا ریپبلک‘‘ بناکر رکھ دیا ہے، کراچی میں سڑکوں کی تعمیر و مرمت کی نام پر اربو ں روپے کی کرپشن کی جارہی ہے، اس وقت کراچی کو بارہ سو ایم جی ڈی پانی چاہیے اور اسکو پانچ سو ایم جی ڈی پانی بھی نہیں دیا جارہا۔
خواجہ اظہار نے کہا کہ سندھ حکومت نے کراچی کی دو لاکھ نوکریاں جعلی ڈومیسائل پر اندرون سندھ کے لوگوں کو بیچ دیں، کراچی سالانہ 300 ارب روپے کما کردیتا ہے اور آپ اسے سالانہ صرف 3 ارب روپے واپس دیتے ہیں، اگر کراچی کا پیسہ اندرون سندھ لگ جائے اور وہ ترقی یافتہ ہوجائیں تب بھی ہم خاموش ہوجائیں، اسلام آباد سے اختلافات کے سبب سندھ حکومت نے کراچی کو تباہ کردیا، چیف جسٹس صاحب نے خود کہہ دیا کہ کراچی کی آبادی تین کروڑ سے زائد ہے۔
خواجہ اظہار الحسن نے اعلان کیا کہ ایم کیو ایم پاکستان کراچی کانفرنس کے نام سے فوری طور پر اے پی سی منعقد کررہی ہے جس میں کراچی کے اسکالرز، ڈاکٹر، علما، تاجر اپنی رائے دیں گے، کراچی کے نوجوانوں نے اپنے حقوق کی جنگ کا آغاز کردیا ہے، ایم کیو ایم پاکستان اپنی اے پی سی میں کراچی کے ساتھ لاڑکانہ اور دادو کا مسئلہ بھی اٹھائے گی، 18ویں ترمیم کے نام پر کراچی کے ساتھ دھوکا کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت لاڑکانہ سے صفائی شروع کرے چاہے کراچی کا نمبر آخری ہی کیوں نہ رکھا جائے اور کراچی میں ایک مضبوط میٹرو پولیٹن کارپوریشن ہونی چاہیے۔