پشاور: خیپر پختونخوا حکومت نے غیر قانونی ہاؤسنگ اسکیمز کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے ایف آئی اے کو مراسلہ ارسال کر دیا ہے۔
خیبرپختونخوا کے وزیر ہاؤسنگ ڈاکٹر امجد علی نے محکمہ ہاؤسنگ کی دو سالہ کارکردگی کے حوالے سے پشاور میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت میں ہاؤسنگ کے شعبے پر خصوصی توجہ دی گئی ہے، گھروں کی تعمیر سے صوبے میں صنعتوں کو فروغ حاصل ہوگا اور ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔
ڈاکٹر امجد علی نے کہا کہ نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے تحت مختلف اضلاع کی انتظامیہ کو اراضی کی نشان دہی کے لئے مراسلے ارسال کیے گئے ہیں، محکمہ ہاؤسنگ نے صوبے کی زرعی زمینوں پر کسی قسم کی ہاؤسنگ اسکیم نہیں بنائی، تمام اسکیمز بنجر زمینوں پر قائم کی گئی ہیں۔ زرعی زمینوں پر رہائشی کالونیوں کی تعمیر پر کسی قسم کا سمجھوتا نہیں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی ایمپلائز ہاؤسنگ اتھارٹی کے اشتراک سے نشتر آباد میں 550 فلیٹس پر مشتمل 20 منزلہ عمارات تعمیر کی جائیگی۔ جس پر 15 ارب روپے کی لاگت ائیگی۔ جب کہ سرکاری ملازمین کے لئے فیز فائیو حیات 13 آباد میں 144 فلیٹس پر تقریبا 90 فیصد تعمیراتی کام مکمل ہوچکا ہے جبکہ سرکاری ملازمین کے لئے سول کورٹر روڈ کوہاٹ پر 96 فلیٹس کا منصوبہ بھی شروع کیا گیا ہے جو 2022 میں مکمل ہوگا۔
مشیر اطلاعات وبلدیات کامران بنگش کا پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ صوبے میں غیر قانونی ہاؤسنگ اسکیمز کے خلاف ایف آئی اے کو مراسلہ ارسال کیا ہے۔ صوبے میں غیر قانونی ہاؤسنگ اسکیمز کے حوالے سے کسی قسم کا سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔