امریکہ میں پولیس نے ایک اور سیاہ فام شخص کو قتل کردیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ امریکی ریاست لیوزیانا میں 31 سالہ سیاہ فام شخص کو گولیاں مارکرقتل کردیا گیا۔ مقتول سیاہ فام شہری کی شناخت ٹریفور ڈپیلیرن کے نام سے ہوئی۔
لیوزیانا پولیس نے سیاہ فام شہری کو11 گولیاں ماریں جس سے وہ شخص موقع پر ہی ہلاک ہوگیا۔
امریکی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ہمیں رات 8 بجے ایک کال موصول ہوئی اور بتایا گیا کہ ایک شخص اسٹور میں گھسنے کی کوشش کررہا ہے اور اس کے ہاتھ میں چاقو بھی ہے، پولیس نے موقع پر پہنچ کر اس شخص کو پکڑنے کی کوشش کی تاہم وہ فرار ہوگیا، پولیس نے اس پر پستول تان کر ڈرانے کی بھی کوشش لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا اور وہ شخص بھاگ کرایک دوسرے اسٹور میں گھسنے کی کوشش کرنے لگا، اس دوران پولیس نے اس پر فائرنگ کردی۔
وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے ایک سیاہ فام نوجوان کو متعدد پولیس اہلکارگھرے میں لیے ہوئے ہیں ،نوجوان جیسے ہی ایک پٹرول پمپ کے قریب اسٹورکی طرف جاتا ہے تو پولیس اہلکار اسے پکڑنےکی بجائے گولیوں سے بھون دیتی ہے۔
Several cops surrounded a Black man and fatally shot him 10+ times tonight in Lafayette, LA! He reportedly had a knife and was walking away from police, but didn’t deserve to die — they acted as judge jury and executioner. We demand JUSTICE and ANSWERS. #BlackLivesMatter pic.twitter.com/6gI3rNU4FH
— Ben Crump (@AttorneyCrump) August 22, 2020
واقعے کے بعد امریکی سیاہ فام شہریوں کی جانب سے شدید غم وغصے کا اظہارکیا جارہا ہے۔ ہفتے کی رات احتجاج پرامن طور پر شروع ہوا لیکن بعد میں سڑک پرآتش ٓبازی اور ٹائر نذرآتش کیے گئے۔مقتول کی والدہ کا کہنا تھا کہ اس کا بیٹا ذہین ، شرمیلا تھا۔ ان کے وکلا نے کہا کہ وہ ٹرے فورڈ پیلرین کی موت پر مقدمہ چلانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ دو ماہ قبل بھی امریکی ریاست مینیسوٹا کے شہر مینیا پولس میں پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد امریکہ سمیت دنیا میں نسلی امتیازکے خلاف مظاہرے پھوٹ پڑے تھے۔