پاکستان اورانگلینڈ کے درمیان تیسرا ٹیسٹ میچ ڈرا پر ختم ہو گیا اور انگلینڈ نے سیریز 0-1 سے اپنے نام کرلی۔ انگلینڈ نے 10 سال بعد پاکستان کے خلاف ٹیسٹ سیریز جیتی۔ محمد رضوان اور بٹلر مین آف دی سیریز قرار پائے۔
تیسرے ٹیسٹ میچ کے پانچویں دن کا کھیل رات بھر ہونے والی بارش کے سبب میدان گیلا ہونے کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوا۔
تقریباً دو سیشن کا کھیل ضائع ہونے کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا تو پاکستان کے کپتان اظہر علی زیادہ دیر وکٹ پر قیام نہ کر سکے اور جیمز اینڈرسن کی وکٹ بن گئے۔ اس کے ساتھ ہی اینڈرسن نے ٹیسٹ کرکٹ میں 600 وکٹیں حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کر لیا اور یہ کارنامہ انجام دینے والے دنیا کے پہلے فاسٹ باؤلر بن گئے۔
اس کے بعد بابر اعظم کا ساتھ دینے اسد شفیق آئے اور دونوں نے چوتھی وکٹ کے لیے 63 رنز کی شراکت قائم کی جس میں اسد شفیق کا حصہ صرف 21 رنز کا رہا۔ بابر اعظم نے جارحانہ انداز اپنایا اور اپنی نصف سنچری مکمل کی لیکن اسد شفیق 21 رنز بنانے کے بعد حریف کپتان جو روٹ کو وکٹ دے بیٹھے۔
دن میں صرف 27.1 اوورز کا کھیل ممکن ہو سکا اور جب باہمی رضامندی سے کھیل ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تو پاکستان نے دوسری اننگز میں 4وکٹوں کے نقصان پر 187رنز بنائے تھے، بابر اعظم نے ناقابل شکست 63رنز کی اننگز کھیلی۔ میچ ڈرا ہونے کے سبب انگلینڈ نے سیریز 0-1 سے اپنے نام کر لی۔ ڈبل سنچری بنانے والے زیک کرالی کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
انگلینڈ نے زیک کرالی اور جوز بٹلر کی عمدہ شراکت اور شاندار بیٹنگ کی بدولت 8 وکٹوں کے نقصان پر 583 رنز بنا کر اننگز ڈکلیئر کردی تھی۔ پہلی سنچری بنانے والے کرالی نے 267رنز کی اننگز کھیلی تھی جبکہ جوز بٹلر 152رنز بنا کر نمایاں رہے۔
جواب میں کپتان اظہرعلی کی ناقابل شکست 141 رنز کی جرات مندانہ اننگز کے باوجود پاکستانی ٹیم 273 بنا کرآؤٹ ہو گئی تھی۔ انگلینڈ کی جانب سے جیمز اینڈرسن 5وکٹیں لے کر سب سے نمایاں بلے باز رہے تھے۔