کراچی میں کورنگی، لانڈھی، ڈیفنس، منظور کالونی، ملیر، گلشن اقبال سرجانی ٹاؤن سمیت مختلف علاقوں میں موسلا دھار بارش سے نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہوگیا جس سے سڑکیں ندی نالے بن گئیں اور پانی گھروں میں داخل ہو گیا۔
شہر کے نشیبی علاقوں میں صورتحال انتہائی خراب ہے،سڑکوں پرپانی جمع ہونے کے باعث ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہے،کئی مقامات پر گاڑیاں پانی میں کھڑی ہیں اور شہری پریشان ہیں۔
مشرف کالونی 500 کوارٹرکے قریب پانی کے جوہڑ میں گرکر 13 سالہ بچہ جاں بحق ہوگیا۔ ایدھی رضاکاروں نے لاش نکال کر مرشد اسپتال منتقل کردی۔ گلستان جوہر بلاک 3 میں پہاڑی تودہ گرگیا جس کے نتیجے میں متعدد گاڑیاں دب گئیں تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ شاہ لطیف ٹاؤن میں مکان کی دیوار گرنے سے 10 سالہ بچہ جاں بحق جبکہ ماں زخمی ہوگئی۔
خلیج بنگال سے آنے والے مون سون سسٹم نے کراچی سمیت سندھ کے زیریں علاقوں اوربلوچستان کے متعدد اضلاع کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ کراچی میں گزشتہ شام سے ہونے والی بارش کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ شہر کے اہم بازار، مارکیٹیں اور تجارتی مراکز بند ہیں جب کہ سڑکوں پر ٹرانسپورٹ بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق صبح 8 سے دن 2 بجے تک سب زیادہ فیصل بیس پر 118 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی، ناظم آباد اور صدر میں 77، گُلشنِ حدید 72، اولڈ ٹرمینل 71 ، یونیورسٹی روڈ 69، جناح ٹرمینل 57، سعدی ٹاؤن 51 اور مسروربیس پر 50 ملی میٹر بارش ہوئی۔
ملیر ندی میں طغیانی کے خدشے کے پیش نظر کورنگی ندی اور کازوے روڈ کوایک بار پھرٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ۔ ترجمان ٹریفک پولیس کے مطابق شہرمیں ہونے والے موسلادھار بارش کے باعث ملیر ندی میں طغیانی ہے جس کے پیش نظرکورنگی کازوے کو ایک بار پھر ٹریفک کے لئے بند کردیا گیا ہے ترجمان ٹریفک پولیس کے مطابق ٹریفک کو گودام چورنگی سےجام صادق پُل کی جانب موڑ دیا گیا جبکہ بلوچ کالونی سے جانے والوں کو قیوم آباد جام صادق پل پر بھیجا جارہا ہے۔
میمن گوٹھ میں ملیر ندی پر قائم پل بارش کے پانی میں بہہ گیا۔ موٹر سائیکل سوار اور پیدل لوگ تباہ پل سے جان جوکھوں میں ڈال کر گزر رہے ہیں۔
یونیورسٹی روڈ پر گاڑیوں کے شوروم میں پانی بھر گیا۔ شو روم میں کھڑی گاڑیاں بارش کے پانی میں ڈوب گئیں۔
کراچی کے علاقے گلستان جوہربلاک 3 میں موسلا دھار بارش کے باعث پہاڑی تودہ گرگیا۔ایدھی ذرائع کے مطابق پہاڑی تودہ گرنے سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ ریسکیو ٹیمیں موقع پر روانہ کردی گئی ہیں۔ ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ پہاڑی تودہ گرنے سے متعدد گاڑیاں دب جانے کی اطلاعات ہیں۔
دوسری جانب منگھوپیر روڈ پر نجی ہاؤسنگ اسکیم میں برساتی پانی جمع ہوگیا، کئی کئی فٹ پانی جمع ہونے سے رہائشی گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔
رہی سہی کسرکے الیکٹرک نے پوری کر دی۔ 400 فیڈرز ٹرپ ہو جانے کے بعد آدھے سے زیادہ شہر کو بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔ سرجانی ٹاؤن اور نیو کراچی کے مختلف علاقوں میں 4 دن بعد بھی بجلی کی فراہمی بحال نہیں ہو سکی جس سے علاقہ مکین سخت اذیت سے دوچار ہیں۔
ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ شہر میں بجلی کی فراہمی جاری ہے۔ کے الیکٹرک نے موقف اپنایا ہے کہ جن علاقوں میں پانی جمع ہے وہاں بجلی بحال کرنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ شہری بارش کی صورت میں احتیاط کریں، ٹوٹے ہوئے تاروں، بجلی کے کھمبوں اور پی ایم ٹیز سے دور رہیں، بارش اور کھڑے پانی میں برقی آلات کا غیر محفوظ استعمال حادثات کا سبب بن سکتا ہے اس کے علاوہ غیر قانونی ذرائع سے بجلی کا حصول جان لیوا ہے۔
بارش کا سلسلہ جمعرات تک جاری رہ سکتا ہے
ڈائریکٹر محکمہ موسمیات سردار سرفرازکا کہنا ہےکہ ہوا کے کم دباؤ نے زیریں سندھ سمیت کراچی کو مکمل طور پر اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے، تیز بارش کا سلسلہ شام یا رات میں دوبارہ شروع ہوسکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہوا کے کم دباؤ کو آگے بڑھنے میں مزید دو دن لگ سکتے ہیں جس سے کل بھی شہر میں طوفانی بارشوں کا امکان ہے اور بارش کا یہ سلسلہ جمعرات تک جاری رہ سکتا ہے۔
زیریں سندھ کے مختلف علاقوں میں بھی موسلا دھار بارشوں نے تباہی مچا دی، حیدر آباد، میر پور خاص، ٹھٹھہ اور دیگر شہروں میں نشیبی علاقے زیر آب آگئے، بارش کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔ پانی کی نکاسی نہ ہونے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
میر پور خاص اور ڈگری میں بھی تیز بارش ہوئی، پمپنگ سٹیشن بند ہونے سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے، کئی علاقوں میں بارش کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔ ٹھٹھہ میں انتظامیہ کی غفلت سے ابر رحمت زحمت بن گئی، بارش کے پانی کی نکاسی نہ ہونے سے کچی آبادی زیر آب آگئی۔
عمر کوٹ میں بھی تیز ہواؤں کے ساتھ بارش ہوئی، پنگریو میں کئی گھنٹے تک جاری رہنے والی بارش نے نشیبی علاقوں کو ڈبو دیا، نالے اوور فلو ہوگئے جس سے بارش کا پانی دکانوں میں داخل ہوگیا۔
شدید بارشوں سے کراچی سے حیدرآباد کے درمیان مختلف مقامات پر ریلوے ٹریک بہہ گیا ہے۔جس کے باعث اپ اور ڈاؤن دونوں ٹریکس بلاک ہوگئے ہیں اور ٹرین آپریشن معطل ہوگیا ہے۔ عوامی ایکسپریس کو کراچی، فرید ایکسپریس کو بولہاری جب کہ کراچی آنے والی رحمان بابا ایکسپریس کو بن قاسم کے مقام پر روک دیا گیا ہے۔ ٹریک کی بحالی کا کام شروع نہ ہوسکا،مسافروں کو پریشانی کا سامنا ہے۔
ریلوے نے سندھ میں شدید بارش کے باعث ٹرین ڈرائیوروں کو ہائی الرٹ جاری کردیا۔ ڈرائیورز کو کوٹری، حیدرآباد اور ٹنڈو آدم کے درمیان 2 طرفہ ٹریک پراحتیاط کی ہدایت کی گئی ہے۔