فائل فوٹو
فائل فوٹو

دوسری شادی کیلیے پہلی بیوی سے اجازت لازمی ہے۔سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ بغیر اجازت دوسری شادی پر پہلی بیوی کو حق مہر فوری طور پرادا کرنا ہوگا، قانون میں دوسری شادی کیلیے پہلی بیوی یا ثالثی کونسل کی اجازت لازمی ہے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میں پشاور کے رہائشی محمد جمیل نے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل دائرکی تھی، بغیر اجازت دوسری شادی کرنیوالے شخص کو پہلی بیوی کو فوری طور پر حق مہر ادا کرنے کا حکم سنایا گیا تھا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے حق مہرکی فوری ادائیگی کے فیصلے کیخلاف اپیل خارج کرتے ہوئے بغیر اجازت دوسری شادی پر پہلی بیوی کو حق مہر فوری ادا کرنے کا حکم سنادیا۔ سپریم کورٹ نے اہم فیصلے میں مزید کہا کہ مہر معجل ہو یا غیر معجل دونوں صورتوں میں فوری واجب الادا ہوگا۔

 عدالت کا کہنا ہے کہ قانون میں دوسری شادی کیلیے پہلی بیوی یا ثالثی کونسل کی اجازت لازمی ہے، دوسری شادی کیلیے اجازت کا قانون معاشرے کو بہترانداز سے چلانے کیلیے ہے،دوسری شادی کیلیے اجازت کے قانون کی خلاف ورزی سے کئی مسائل جنم لیں گے۔

سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہرعلی اکبرنے دوسری شادی اورحق مہرکی ادائیگی سے متعلق 5 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے جون 2019ء میں مسلم فیملی لا آرڈیننس کے تحت دوسری شادی کیلیے مصالحتی کونسل کی اجازت کو بھی لازمی قرار دیا تھا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہرمن اللہ نے 12 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ دوسری شادی کیلیے بیوی سے اجازت کے ساتھ مصالحتی کونسل کی اجازت بھی ضروری ہے۔

ایک کیس کی سماعت کے دوران عدالت عالیہ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ مسلم فیملی لا آرڈیننس 1961ء کے مطابق مصالحتی کونسل کی اجازت کے  بغیر شادی کرنے والے شخص کو سزا اور جرمانہ ہوگا۔