اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کو سرینڈر کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے10 ستمبرکو طلب کرلیا۔
عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ابھی نوازشریف کو مفرور قرار نہیں دے رہے ، نوازشریف کوعدالت میں پیش ہونے کا موقع دیتے ہیں ، نوازشریف جس حالت میں بھی ہیں،عدالت میں پیش ہوں۔
ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کو اشتہاری قرار دینا بھی میرٹ پرہوگا، سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق اگر کوئی سرینڈر نہیں کرتا تو وہ اشتہاری ہو گا۔ جسٹس محسن اخترکیانی نے ریمارکس دیے کہ نوازشریف کو پیش تو ہونا پڑے گا۔
جسٹس محسن اخترکیانی نے ریمارکس دیے کہ ذمے داری آپ کی ہے آپ بتائیں نوازشریف کیوں مفرورہیں؟ نوازشریف کواپیل کی سماعت کیلیے عدالت پیش ہوناپڑےگا، اگرنوازشریف مفرورہیں توالگ 3 سال قید کی سزاہوسکتی ہے، ٹرائل یااپیل میں پیشی سےفرارہونابھی جرم ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اخترکیانی نے سماعت کی۔ جس دوران مریم نوازشریف اور کیپٹن صفدر عدالت میں پیش ہوئے ۔
عدالت نے استفسار کیا کہ عدالت میں رش ہے کسی کو کورونا ہو گیا تو کون ذمے دار ہے ؟ خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ مجھے عدالت پہنچنے میں بہت مشکلات ہوئیں۔ خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایون فیلڈریفرنس میں نوازشریف کی میرٹ پرضمانت منظور ہوئی ، نواز شریف علاج کیلیے بیرون ملک گئے، واپس نہ آ نے کی وجوہات درخواست میں لکھی ہیں۔
عدالت نے استفسارکیا کہ اس وقت نوازشریف ضمانت پرہیں یانہیں؟عدالت میں بتایا گیا کہ پنجاب حکومت نے نوازشریف کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی ہے ۔عدالت نے کہا کہ کیاضمانت ختم ہونے کے بعدنوازشریف کوعدالت میں سرینڈرنہیں کرناچاہیے تھا؟
خواجہ حارث نے کہا کہ نوازشریف کاکیس منفردہے،عدالت سرینڈرنہ کرنے پرتفصیلی آگاہ کروں گا، نوازشریف کوجوبیماریاں تھیں اس کاعلاج پاکستان میں نہیں،نواز شریف کانام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے لاہورہائیکورٹ سے رجوع کیا،پنجاب حکومت نے میڈیکل بورڈتشکیل دیاجس نے نوازشریف کی بیماری کاجائزہ لیا، نوازشریف اورشہبازشریف نے صحت یابی پروطن واپسی کی ضمانت دی۔
جسٹس عامر فاروق نے خواجہ حارث سے استفسارکیا کہ عدالت کو بتائیں آگے کیا ہوگا،عدالت نے ریمارکس دیے کہ نوازشریف کو اشتہاری قرار دینا بھی میرٹ پرہوگا ، سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق اگر کوئی سرینڈر نہیں کرتا تو وہ اشتہاری ہو گا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ نوازشریف کو پیش تو ہونا پڑے گا ۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کا ضمانت یا سزا معطلی سے کوئی تعلق نہیں ، ضمانت اور سزا معطلی کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے دیا تھا ،لاہور ہائیکورٹ نے نام ای سی ایل سے نکالنے والی درخواست پر فیصلہ دیا ،ہم نے یہاں سزا معطلی اور ضمانت کیس کو ریگولیٹ کرنا ہے۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کی ضمانت مشروط اورایک مخصوص وقت کیلیے تھی، لاہور ہائیکورٹ نے نام ای سی ایل سے نکالنے حکم دیا توالعزیزیہ کی سزا ختم ہو گئی ؟لاہور ہائیکورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپر سیڈ نہیں کرسکتی تھی ،لاہور ہائیکورٹ نے سزا معطلی کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی حدود میں رہتے ہوئے فیصلہ دینا تھا۔
ڈپٹی آٹارنی جنرل نے عدالت میں بتایا کہ مجھے کوئی ہدایت نہیں ملی، جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ وفاقی حکومت کو پتا ہونا چاہیے تھا کہ عدالت کو آگاہ کرنا ہے ، کیاپاکستانی ہائی کمیشن نے نوازشریف کے حوالے سے رپورٹ لی؟ پنجاب حکومت نے نوازشریف کی ضمانت مستردکردی۔ خواجہ حارث نے کہا کہ تسلیم کرتاہوں کہ نوازشریف کے پاس اس وقت کوئی ضمانت نہیں،نوازشریف کاعلاج جاری ، علاج مکمل ہوگاتوواپس آئیں گے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ نوازشریف کاعلاج ہورہاہے یانہیں ریکارڈپرایسی کوئی دستاویزنہیں۔ وکیل نے کہا کہ نوازشریف جان بوجھ کرمفرورنہیں،اس کاجائزہ وفاقی حکومت لے سکتی ہے، وفاقی حکومت نے نوازشریف کی صحت کاجائزہ لینے کیلیے کوئی اقدام نہیں کیا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ ذمے داری آپ کی ہے آپ بتائیں نوازشریف کیوں مفرورہیں؟ نوازشریف کواپیل کی سماعت کیلیے عدالت پیش ہوناپڑےگا، اگرنوازشریف مفرورہیں توالگ 3 سال قید کی سزاہوسکتی ہے، ٹرائل یااپیل میں پیشی سے بفرارہونابھی جرم ہے۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ ہم نوازشریف کواس وقت مفرورقرارنہیں دےرہے، نوازشریف کے بغیراپیل کیسے سنی جاسکتی ہے دلائل دیں؟خواجہ حارث نے کہاکہ اگرنوازشریف جان بوجھ کرنہیں آتے پھرعدالت چاہے مفرورقراردے۔جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ اگرہم نوازشریف کومفرورقراردیں تواپیل کی کیاحیثیت ہوگی؟۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوازشریف کی ضمانت پر نیب سے دلائل طلب کرلیے ۔ نیب نے نوازشریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی مخالفت کی اورعدالت میں کہا کہ نوازشریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست ناقابل سماعت ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوازشریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے سرینڈر کرنے کا حکم جاری کر دیاہے اور10 ستمبرکو طلب کر لیاہے ۔عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ابھی نوازشریف کومفرورقرارنہیں دے رہے، نوازشریف کوعدالت پیش ہونےکاموقع دیتے ہیں۔
خواجہ حارث نے استدعا کی کہ 10 ستمبرکی تاریخ نہ دیں،3 ہفتے کاوقت دےدیں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پرمناسب حکم جاری کریں گے، وفاقی حکومت بھی اپناموقف پیش کرے، ابھی ہم فائنل آرڈرپاس نہیں کررہے۔