ایون فیلڈ ریفرنس میں پیش ہونے کے لیے مسلم لیگ نون کی رہنما اور سابق وزیرِاعظم میاں محمد نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز مری سے اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچیں تو کورٹ روم میں موجود وکلانے ان کے ساتھ سیلفیاں لیں۔مسلم لیگ نون کے رہنما احسن اقبال، امیر مقام ، راجہ ظفرالحق، دانیال عزیز، انجم عقیل، جاوید لطیف اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ گئے۔
اس موقع پر پولیس کی جانب سے عدالت پہنچنے والے نون لیگی رہنماؤں کو دھکے دیے گئے۔پولیس نے مسلم لیگ نون کے رہنماﺅں کو احاطہ عدالت میں جانے سے روکا۔مریم نوازکی آمد کے موقع پرکمرہ عدالت کچھا کچھ بھر گیا،نواز شریف کی قانونی ٹیم بھی کمرہ عدالت پہنچ گئی۔مریم نوازنے کارکنوں کو ہدایت کی کہ وہ عدالت کے تقدس کا خیال رکھیں۔
مریم نواز نے کمرہ عدالت کے باہر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اے پی سی میں پتہ چل جائے گا کہ سب ایک پیج پر ہیں یا نہیں، وقت کی ضرورت ہے کہ تمام جماعتیں ملک کے لیے ایک پیج پر آئیں۔انہوں نے کہا کہ میاں صاحب کا علاج چل رہا ہے، کورونا وائرس کی وباکی وجہ سے اس میں تاخیر ہوئی ہے۔
رہنما نون لیگ نے مزید کہا کہ کوئی نہیں چاہے گا کہ اس عمر میں اپنے ملک سے دور رہے۔مریم نواز کا یہ بھی کہنا ہے کہ میرا نہیں خیال کہ میاں صاحب اے پی سی میں جانے سے منع کریں گے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی سے قبل مریم نواز بارہ کہو میں استقبالیے میں شریک ہوئیں۔ان کے ساتھ گاڑی میں مسلم لیگ نون کے رہنما پرویز رشید بھی موجود تھے جبکہ ان کے شوہرکیپٹن ریٹائرڈ صفدر گاڑی ڈرائیو کر رہے تھے۔
اٹھال چوک بارہ کہو میں اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔اسلام آباد پولیس کے ہمراہ ایف سی کے جوان بھی سیکیورٹی کے لیے اٹھال چوک میں موجود تھے۔
مریم نوازکا قافلہ اٹھال چوک بارہ کہو پہنچا تو کارکنوں کی جانب سے ان کی گاڑی پرگل پاشی کی گئی۔مسلم لیگ نون کے کارکنوں نے مریم نواز کی گاڑی کو گھیرلیا جنہوں نے اپنے قائدین نواز شریف اور مریم نوازکے حق میں نعرے لگائے۔مریم نوازنے گاڑی سے باہرنکل کر کارکنوں کے نعروں کا ہاتھ ہلا کر جواب دیا۔