محکمہ محنت سندھ کے تحت سندھ ایمپلائز سوشل سیکیورٹی انسٹی ٹیوشن (سیسی) اور نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) میں مزدوروں کی فلاح و بہبود کے لیے بینظیر مزدور کارڈ جاری کرنے کے معاہدے پر دستخط ہوگئے۔
بینظیر مزدور کارڈ میں جدید سیکیورٹی فیچرز اور ورکرز کی فیملی کا مکمل ریکارڈ ہوگا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر محنت سعید غنی کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے اٹھارویں ترمیم کے بعد مزدوروں کی فلاح کے لیے پالیسی دی اور اقدامات کیے، یہ منصوبہ مزدوروں کو حق پہنچانے کا اہم قدم ہے۔
سعید غنی کا کہنا تھا کہ بینظیر مزدور کارڈ کے پہلے کارڈ کا اجراء یکم جنوری 2021 کو کردیا جائے گا اور اس کے پہلے مرحلے میں 6 لاکھ 25 ہزار مزدوروں اور محنت کشوں کے اسمارٹ کارڈز بنائے جائیں گے، 6 لاکھ 25 ہزار مزدور رجسٹرڈ ہیں لیکن تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے، آئندہ مرحلوں میں 50 لاکھ مزدوروں اور محنت کشوں تک اس کا دائرہ کار وسیع کرلیں گے۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھاکہ اس پائلٹ پروجیکٹ کے تحت ہم یونیورسلائزیشن آف لیبر کے تحت ان تمام افراد کو بھی نیٹ ورک میں لانا چاہتے ہیں جو کسی فیکٹری یا ملز میں کام نہ کرتا ہو بلکہ اپنا کام کرتا ہو اور مزدوری کہ زمرے میں آتا ہو۔
سعید غنی نے مزید کہا کہ اس طرح کے مزید منصوبوں پر بھی کام کیاجارہا ہے،جس کے تحت سیسی، ورکر ویلفئیر بورڈ، ای او بی آئی اور مائنز ورکرز آرگنائزیشن ان سب کو ایک قانون بنا کر ضم کردیا جائے گا تاکہ زیادہ سے زیادہ مزدوروں کو اس سے فائدہ حاصل ہوسکے اور جو جو خامیاں اور کرپشن ہے اس کا سدباب ہوسکے۔