نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے فیصلہ کیا ہے کہ ملک بھر میں تعلیمی اداروں کو مرحلہ وار کھولا جائے گا۔
وفاقی وزیر برائے تعلیم شفقت محمود اور وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی۔
پریس کانفرنس کے دوران وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ پچھلے 6 ماہ میں بچوں کی تعلیم کا بہت نقصان ہوا ہے اور کم فیسوں والے اسکولوں کو بھی پابندیوں سے نقصان ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تعلیمی ادارے کھولنے سے متعلق حتمی فیصلہ 7 ستمبر کو ہوگا، اگر کورونا کی صورتحال بہتر رہی تو شیڈول کے مطابق اسکول کھلیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ تعلیمی ادارے کھلنے کے بعد کورونا سے متعلق اساتذہ کا اہم کردار ہوگا، اساتذہ کو کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے میں کردار ادا کرنا ہوگا، جب کہ اسکولوں میں کورونا ٹیسٹ کیے جائیں گے جس سے صورتحال کا پتا چلے گا۔
وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھاکہ کورونا کی صورتحال بہتر ہے لیکن یہ وبا ابھی ختم نہیں ہوئی، تعلیمی اداروں کو بند کرنے سے کورونا کا پھیلاؤ روک لیا گیا ، اگر احتیاط نہیں کریں گے تو کورونا وائرس دوبارہ سر اٹھا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں کا دوبارہ کام کرنا ناگزیر ہے، اگر ہم بہتر اقدامات نہ کرتے تو آج صورتحال بہت خراب ہوتی، اگر 5 کروڑ بچے اسکول جائیں گے تو کورونا سے متعلق اقدامات کرنے ہوں گے۔
ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں کومرحلہ وار کھولا جائے گا، مرحلہ وار تعلیمی ادارے کھولنے سے کورونا کے اثرات کا بھی پتا چلے گا، طلبہ کی تعداد کو کم کر کے کلاسز لی جائیں گی، اگر ایک کلاس میں 40 بچے ہیں تو انہیں 20،20 کے گروپ میں پڑھایا جائے گا۔
معاون خصوصی نے کہا کہ ضروری نہیں کہ سرجیکل ماسک پہنا جائے ،فیبرک ماسک بھی پہنا جاسکتا ہے اور یہ ماسک گھر پر تیار کیا جاسکتا ہے جسے دھو کر دوبارہ استعمال کیا جاسکتا ہے، جو بچے بیمار ہیں وہ پہلے مرحلے میں اسکول نہ آئیں۔
خیال رہے کہ کورونا وائرس کے باعث ملک میں اسکولز اور دیگر تعلیمی ادارے مارچ میں بند کردیے گئے تھے تاہم کورونا کی صورتحال قابو میں آنے کے بعد وفاقی حکومت نے 15 ستمبر سے تعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان کررکھا ہے جس کا حتمی فیصلہ 7 ستمبر کو ہوگا۔