کراچی: محکمہ تعلیم سندھ کی اسٹیئرنگ کمیٹی کی ضمنی کمیٹی نے تجویز دی ہے کہ تعلیمی ادارے 15 ستمبر سے مرحلہ وار کھولے جائیں۔
ذرائع کے مطابق محکمہ تعلیم سندھ کی اسٹیئرنگ کمیٹی نے کوویڈ 19 کے سبب 6 ماہ سے زائد عرصے سے بند صوبے بھر کے سرکاری و نجی تعلیمی ادارے ماہ ستمبر میں ہی مرحلہ وار کھولنے کی سفارش کردی ہے، جس پر حتمی فیصلہ 7 ستمبر کو وفاقی وزیر تعلیم کی زیر صدارت ہونے والے بین الصوبائی وزرائے تعلیم اجلاس میں کیا جائے گا۔
محکمہ تعلیم سندھ کی اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس وزیر تعلیم سعید غنی کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں اسٹیئرنگ کمیٹی کی ضمنی کمیٹی کے جانب سے بنائی گئی تجاویز کو پیش کیا گیا اور اس سے اصولی اتفاق بھی کیا گیا، ان تجاویز کے مطابق 15 ستمبر سے نویں جماعت اور اس سے اوپر انٹر تک کلاسز تمام کا آغاز ہوجائے، جب کہ چھٹی سے آٹھویں جماعت کی تدریس آئندہ ہفتے 21 ستمبر سے شروع ہوگی، اسی طرح پری پرائمری اور پرائمری کلاسز مزید ایک ہفتے بعد 28 ستمبر سے شروع ہوں گی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبے کے تمام تعلیمی بورڈ میٹرک کے نتائج 15 ستمبر تک جاری کردیں گے، جب کہ انٹر سال دوئم کے نتائج 30 ستمبر تک جاری ہوجائیں گے، تاہم کوئی تعلیمی بورڈ اپنی زیادہ انرولمنٹ کے سبب نتائج میں مزید چند روز کی تاخیر کرسکتا ہے، نتائج بغیر امتحان پروموشن پالیسی کے تحت جاری ہونگے۔
اجلاس میں انٹر سال اول کے داخلے شروع کرنے کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی گئی، جبکہ آئندہ تعلیمی سال 2021/22 شروع کرنے کے حوالے سے کوئی وقت معین نہیں کیا گیا اور نہ ہی میٹرک اور انٹر کے امتحانات کی تاریخوں کا تعین کیا گیا، تاہم کہا گیا کہ اگر یہ امتحانات آئندہ برس مئی تک لیے جائیں تو نصاب کی تکمیل میں آسانی رہے گی، اس دوران اجلاس میں چوتھی جماعت سے انٹرمیڈیٹ تک نصاب میں ایک سال کے لیے کچھ کمی کرنے اور مختلف مضامین کے کچھ اسباق کی تدریس نہ کرنے کی تجویز بھی سامنے آئی، اس تجویز کو ایک ضمنی کمیٹی کے حوالے کیا گیا جو اس پر اپنی سفارشات پیش کرے گی۔