کراچی: وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا ہے کہ سنجیدگی سے دیکھنا پڑے گا کہ کے الیکٹرک مالکان کے پاس رہنا چاہیے یا اسے حکومت کو سونپ دیا جائے۔
کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ کے الیکٹرک حکام سے کراچی اور دیگر معاملات پر بات چیت ہوئی، جس میں سپریم کورٹ کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات اور معاملات پر گفتگو ہوئی، موجودہ نظام میں ریگولیٹر حکومت کے تابع نہیں ہوتا، سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق کے الیکٹرک کے لائسنس میں تبدیلی کی جاسکتی ہے، کے الیکٹرک کے بارے میں اب سنجیدگی سے سوچنا ہوگا، اب سنجیدگی سے یہ بھی دیکھنا پڑے گا کہ کے الیکٹرک مالکان کے پاس رہنا چاہیے یا اسے حکومت کو سونپ دیا جائے، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے بھی بجلی کے معاملے پر بات ہوئی تھی، کے الیکٹرک کے ٹیرف میں اضافہ کا فیصلہ نیپرا کا ہے، باقی پاکستان کی طرح کراچی میں بھی بجلی کے نرخ یکساں ہوں گے۔
کراچی کے حوالے سے وفاقی وزیر نے کہا کہ کراچی میں نالوں پر تجاوزات بنائی گئیں جن کی وجہ سے مسائل پیدا ہوئے۔ اس وقت سارے پاکستان کی توجہ کراچی پر مرکوز ہے، اس وقت کراچی سیاست نہیں صرف کام چاہتا ہے، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے فون پر بات ہوئی ہے۔ باہمی رابطوں کے فقدان کے باعث مسائل حل نہیں ہوئے، باہمی مشترکہ ذمہ داری کے ساتھ کام کریں گے تو نتائج ملیں گے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ خوشی ہوئی کے شہباز شریف کے دل میں کراچی کے لئے درد جاگا، شہبازشریف کراچی والوں کے ساتھ ہمدردی کے بجائے آصف زرداری کے پاس گئے تھے۔