چین نے بھارتی وفد سے ملاقات سے کے بعد ایک سخت بیان میں کہا کہ لداخ میں سرحدی کشیدگی کے لیے پوری طرح سے بھارت ذمے دار ہے اور اپنی سرزمین کا ایک انچ بھی نہیں چھوڑیں گے، اگر جنگ شروع ہوئی تو بھارت کے جیتنے کا کوئی امکان نہیں کیونکہ ہماری فوج بھارتی فوج سے زیادہ مضبوط ہے۔ دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین اور بھارت کے درمیان کشیدگی بڑھنے کے بعد ثالثی کی پیشکش ہے۔
تفصیلات کے مطابقچین نے ایک بار پھر اس تناؤ کی ذمے داری بھارت پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ چینی فوج ملکی سالیمت کے تحفظ کے لیے پر عزم ہیں۔ ماسکو میں چینی اور بھارتی وزیر دفاع کے درمیان ایک اہم میٹنگ کے بعد یہ بیان سامنے آیا ہے۔
ایل اے سی پر کشیدگی کو دور کرنے کے مقصد سے ماسکو میں بھارتی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ اوران کے چینی ہم منصب وی فینگے کے درمیان تقریبا ڈھائی گھنٹے کی ملاقات ہوئی۔دونوں رہنما شنگھائی تعاون تنظیم‘ کے ایک اجلاس میں شرکت کے لیے روس کے دورے پر تھے۔ اس ملاقات کے چند گھنٹے بعد ہی چین کی حکومت کی طرف جاری بیان میں ایل اے سی پر بھارتی حرکتوں پر شدید نکتہ چینی کی گئی ہے۔
بیجنگ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیاکہ چین اور بھارت کے درمیان سرحد پر موجودہ کشیدگی کی وجوہات اور اس کی حقیقت پوری طرح سے واضح ہے، اس کے لیے بھارت پوری طرح سے ذمے دار ہے۔ چین اپنی سرزمین کا ایک انچ بھی نہیں کھو سکتا اور اس کی مسلح افواج قومی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے تئیں پوری طرح پرعزم، پر اعتماد اور قابل ہیں۔
بیان میں چین نے کہا کہ بھارت صدر شی جن پنگ اور نریندرا مودی کے درمیان طے پانے والے معاہدوں پر دلجمعی سے عمل کرے اور تصفیہ طلب مسائل مذکرات اور مشاورت کے ذریعے حل کرنے پر زور دیں۔
چینی بیان میں کہا گیا کہ چین اور بھارت کے درمیان تعلقات کو مزید اچھا کرنے، علاقائی امن و استحکام کی مجموعی صورتحال کو بہتر بنانے اور سرحدی علاقوں میں امن و امان کی حفاظت کرنے جیسے معاملات پر فریقین کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اگر جنگ شروع ہوئی تو بھارت کے جیتنے کا کوئی امکان نہیں۔ کیونکہ چین کی فوج بھارتی فوج سے زیادہ مضبوط ہے۔