عدالت نے وزارت داخلہ سے میڈیکل کے طلباکے خلاف درج مقدمات کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔فائل فوٹو
عدالت نے وزارت داخلہ سے میڈیکل کے طلباکے خلاف درج مقدمات کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔فائل فوٹو

قانون پر عملدرآمدنہ کرنا ہی کرپشن ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آبادہائیکورٹ نے راول جھیل کنارے نیول کلب کی تعمیر کیخلاف درخواست پر نیول سیلنگ کلب کی بندش میں 12 ستمبر تک توسیع کردی۔چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہاکہ قانون پر عملدرآمدنہ کرنا ہی کرپشن ہے ،آپ کو قانون کانہیں پتہ، آپ نے نیشنل پارک کو تباہ کردیا،قانون نافذ تب ہوگاجب آپ کو قانون کاپتہ ہو۔

اسلام آبادہائیکورٹ میں راول جھیل کنارے نیول کلب کی تعمیر کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی ،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسارکیاکہ سی ڈی اے قانون میں بتائے یہ زمین کس کی ہے اورکس نے کیسے دی ؟کیایہ ہائیکورٹ اپنا کام چھوڑکرکلب بناسکتی ہے؟کیایہ ہائیکورٹ اپنا کام چھوڑ کر اسپورٹس پر کام کرسکتی ہے؟۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ سی ڈی اے کوکسی بھی کیس میں نہیں پتہ قانون کیسے نافذ کرتے ہیں،چیف جسٹس نے وکیل سی ڈی اے سے استفسارکیاکہ کیا روال جھیل نیشنل پارک کاعلاقہ ہے؟،قانون پر عملدرآمدنہ کرنا ہی کرپشن ہے ،آپ کو قانون کانہیں پتہ،آپ نے نیشنل پارک کو تباہ کردیا،قانون نافذ تب ہوگاجب آپ کو قانون کاپتہ ہو۔

وکیل سی ڈی اے نے کہاکہ یہ معاملہ ابھی کابینہ کے پاس ہے وہ اس معاملے پر غور کررہی ہے،چیف جسٹس نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ وفاقی کابینہ کا اس معاملے میں کیا کام ؟،آپ آج بھی عدالت کو مطمئن نہیں کر سکے۔

چیف جسٹس نے اشتراوصاف سے استفسار کیاپہلے قانون دیکھ لیں کہ قانون ہے کیا؟،ہم سب آئین کے آرٹیکل 5 کے تابع ہیں ،یہ ملک قانون کی بالادستی نہ ہونے کی وجہ سے پہلے سے متاثر ہوا ہے،تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں ،عدالت کو صرف قانون بتائیں ،یہ عدالت اپنے احکامات کی خلاف ورزی برداشت نہیں کرے گی ۔عدالت نے نیول سیلنگ کلب کی بندش میں 12 ستمبر تک توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔