فرانسیسی جریدے نے یہی خاکے 2015 میں بھی شائع کیے تھے۔فائل فوٹو
فرانسیسی جریدے نے یہی خاکے 2015 میں بھی شائع کیے تھے۔فائل فوٹو

پیغمبر اسلام کے متنازع خاکوں کی دوبارہ اشاعت پرفرانسیسی میگزین کیخلاف احتجاج

فرانسیسی میگزین چارلی ایبڈو کی جانب سے پیغمبر اسلام کے متنازع خاکوں کی دوبارہ اشاعت کی وجہ سے دنیا بھرکے مسلمانوں میں سخت غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔

گزشتہ روز ممبئی میں فرانسیسی میگزین کے خلاف زبردست مظاہرہ کیا گیا۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ پیغمبر اسلام کے خیالی خاکے (کارٹون) بنا کر ڈیڑھ عرب سے زائد مسلمانوں کی دل آزادی کی جا رہی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق مظاہرہ میں رضا اکیڈمی سمیت دیگر تنظیموں نے شرکت کی اور فرانسیسی میگزین کے خلاف نعرے بازی کی۔

بھنڈی بازار جنکشن پر ہونے والے اس احتجاج کے دوران مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینر تھامے ہوئے تھے اور ناموس رسالت زندہ باد، لبیک یا رسول اللہؐ اور فرانس مردہ باد کے نعرے بلند کر رہے تھے۔

اس موقع پر رضا اکیڈمی کے چیئرمین سعید نوری فرانسیسی حکومت سے چارلی ایبڈو کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ وہ شرپسند عناصر، توہین رسالت کرنا جن کا شیوا بن چکا ہے اگر ان کے خلاف بروقت کارروائی نہ کی گئی تو آئے دن اس طرح کے گستاخ پیدا ہوتے رہیں گے اور دنیا میں ہم آہنگی اورامن و سکون کے لیے خطرہ ثابت ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ فرزندانِ توحید ہرگز خاموش نہیں بیٹھیں گے کیونکہ یہ ناموس رسالت کا سوال ہے، جو کہ ہمارے لئے سب سے قیمتی سرمایہ ہے۔

بزرگ عالم دین مولانا محمود عالم رشیدی نے تاریخی واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ سلطنتِ عثمانیہ کے دور میں بھی فرانس نے اس طرح کی خباثت کی تھی، جس کا سلطانِ وقت عبدالحمید نے بھرپور جواب دیا تھا اور فرانس نے اہانت رسولؐ پر مبنی فلم کی سنیما گھروں میں نمائش پرپاندی لگادی تھی لہٰذا فرانس کو چاہیے کہ میگزین چارلی ایبڈو پر ہمیشہ کے لیے پابندی عائد کر دی جائے۔

ہانڈی والی مسجد کے خطیب و امام مولانا محمد اعجاز کشمیری نے کہا کہ میگزین کے خلاف اگر کارروائی نہ کی گئی تو ممبئی میں واقع فرانسیسی سفارت خانے کا محاصرہ کیا جائے گا اور اقوام متحدہ سے بھی رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

واضح رہے کہ فرانسیسی جریدے نے وہی خاکے پھر سے شائع کیے ہیں جن کی بنا پر2015 میں اس پرحملہ بھی ہوا تھا جس میں17 افراد مارے گئے تھے جبکہ میگزین چارلی ایبدو کے چیف نے کہا کہ انہیں پیغمر اسلام کیخلاف کارٹون شائع کرنے پرکوئی افسوس نہیں۔