جو توقعات عدالت وکلاسے رکھتی ہے وہی وکلابرادری عدالت سے رکھتی ہے ۔فائل فوٹو
جو توقعات عدالت وکلاسے رکھتی ہے وہی وکلابرادری عدالت سے رکھتی ہے ۔فائل فوٹو

عدلیہ کی آزادی کو دبانے کی اجازت نہیں دیں گے۔چیف جسٹس

چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ آئین اورقانون کے تحت عدلیہ کی آزادی کو دبانے کی اجازت نہیں دیں گے، ہر جج نے عہدے کا حلف لیا ہوتا ہے جس کے باعث وہ انصاف کرنے کا پابند ہے ، جج ہونا صرف اعزازنہیں بلکہ انصاف دینے کی بھاری ذمے داری ہے ،آئین کا دیپاچہ عدلیہ کے تحفظ کی ضمانت دیتاہے ،یقین دلاتا ہوں آئین کی بالادستی کیلیے سپریم کورٹ ہر ممکن اقدام کرے گی ۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزاراحمد نے نئے عدالتی سال کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ نئے عدالتی سال کی تقریب گزشتہ سال کی کارکردگی جانچنے کا موقع فراہم کرتی ہے ، ججز کی مکمل خودمختاری کے بغیر عوام کو انصاف کی مکمل فراہمی کاتحفظ ممکن نہیں،عدلیہ کے تمام ججز آئین اورقانون کے تحت اپنے فرائض سرانجام دیتے ہیں ۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ بطور جج ایک طرف مراعات یافتہ ہونا ہے دوسری طرف یہ عہدہ بھاری ذمہ داری ہے ،جب میں چیف جسٹس بنا تو محسوس کیا پاکستانی عدلتی نظام میں زیرالتوامقدمات زیادہ ہیں ،عدالت میں زیرالتوامقدمات پراہم فیصلے کیے ،مقدمات کا زیرالتوا ہونے کا سبب غیرضروری التو اہے۔

چیف جسٹس گلزاراحمد نے نئے سال کی عدالتی پالیسی کااعلان کرتے ہوئے کہاکہ آئین اورقانون کے تحت عدلیہ کی آزادی کسی کو دبانے کی اجازت نہیں ، ہر جج نے عہدے کا حلف لیا ہوتا ہے جس کے باعث وہ انصاف کرنے کا پابند ہے ، جج ہونا صرف اعزازنہیں بلکہ انصاف دینے کی بھاری ذمے داری ہے

چیف جسٹس نے کہاکہ آئین کا دیپاچہ عدلیہ کے تحفظ کی ضمانت دیتاہے ،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ یقین دلاتا ہوں آئین کی بالادستی کیلیے سپریم کورٹ ہر ممکن اقدام کرے گی ،وکلا نے کورونا کے دوران انتہائی ہمت اورجرات سے فرائض انجام دیئے ،کورونا کے دوران عدالت نے پیشہ وارانہ روایت برقرار رکھی ۔

چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ فراہمی انصاف ہر مہذب معاشرے کی بنیاد ہوتی ہے،انصاف صرف حقوق کا تعین کرنے کا نام نہیں بلکہ مساوات قائم کرنے کا نام ہے ،قانون کی نظرمیں عوام کے حقوق جنس،مذہب اورنسل سے بالاتر ہوتے ہیں ۔