سانحہ ماڈل ٹاؤن متاثرین کی طرف سے بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیے۔فائل فوٹو
سانحہ ماڈل ٹاؤن متاثرین کی طرف سے بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیے۔فائل فوٹو

سانحہ موٹروے۔لاہورہائیکورٹ کا کمیٹی کی رپورٹ فوری منگوانے کاحکم

سانحہ موٹروے پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کیلیے درخواست پر چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ نے کمیٹی کی رپورٹ فوری منگوانے کاحکم دیدیا،چیف جسٹس قاسم خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ کہاکہ کسی زمانے میں کام کیا جاتا تھاتو متعلقہ قانون کا حوالہ دیا جاتا تھا، سو کراٹھے اورکمیٹی بنا دی ،یہ ”کمیٹی کمیٹی “نہیں کھیلاجاتا تھا۔

لاہورہائیکورٹ میں موٹروے کیس کی جوڈیشل انکوائری کیلیے دائر درخواست پر سماعت ہوئی،سی سی پی او لاہور عمر شیخ عدالت میں پیش ہوئے، چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ جسٹس قاسم خان نے درخواست پر سماعت کی ۔

چیف جسٹس قاسم خان نے کہاکہ کسی زمانے میں کام کیا جاتا تھاتو متعلقہ قانون کا حوالہ دیا جاتا تھا، سو کراٹھے اور کمیٹی بنا دی ،یہ ”کمیٹی کمیٹی “نہیں کھیلاجاتا تھا، پنجاب حکومت نے واقعے کی تحقیقات کیلیے کمیٹی کا نوٹیفکیشن پیش کردیا، چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ نے کہاکہ کمیٹی کی رپورٹ 13 ستمبر کو سامنے آجانی چاہیے تھی،یہ تفتیش میں مداخلت نہیں۔

چیف جسٹس قاسم خان نے کہاکہ قانون کی حکمرانی اس طرح قائم نہیں ہوتی ،امن و امان کی صورتحال ہو گئی سڑک پر فائرنگ ہوئی ۔

چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ نے کمیٹی کی رپورٹ فوری منگوانے کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ سمجھ نہیں آتی معاشرہ رول آف لا کے بغیر نہیں چل سکتا،کابینہ فیصلہ کرتی ہے پولیس کواب کیسے کام کرنا ہے ، کمیٹی میں ماہر لوگ شامل کیے جاتے تاکہ شفاف تفتیش ہو سکتی ۔

چیف جسٹس قاسم خان نے کہاکہ جس شخص کیخلاف کارروائی کی جا رہی ہے اسے بتایا جائے کیا خلاف ورزی کی ،یہاں یہ حال ہو گیا تو جن لوگوں کے مقدمات عدالتوں میں جائیں وہاں کیا ہو گا؟،گونگلوﺅں سے مٹی جھاڑنے والی بات ہے ۔

چیف جسٹس نے استفسارکیا اس مقدمے کی تفتیش کے کیا حالات ہیں ؟،سی سی پی او لاہور عمر شیخ روسٹرم پر آگئے ،سی سی پی او نے کہاکہ پولیس 20 منٹ میں جائے وقوعہ پر پہنچ گئی تھی ،چیف جسٹس قاسم خان نے کہاکہ یہ کارنامہ بھی آپ سے پوچھیں گے آپ تسلی رکھیں۔

عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ موٹروے ہیلپ لائن پر رابطے کے بعد خاتون کو کہاگیا ہائی وے سے رابطہ کریں ، ہائی وے والوں نے کہاکہ پولیس سے رابطہ کریں۔

سی سی پی او لاہور نے کہاکہ میں موٹروے میں بھی خدمات انجام دیتا رہاہوں ،بدقسمتی سے موٹروے پر سیکیورٹی نہیں تھی ،جس مقام پر واقعہ پیش آیا وہاں پولیس تعینات نہیں تھی ،کچھ برسوں سے زیادہ موٹرویز بنی ہیں ،ہمارے پاس وسائل اورنفری کم ہے ۔عدالت نے کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔