ٹیکسلا میں جنس تبدیل کرکے لڑکا بن کر شادی کرنے والاعلی آکاش لڑکی نکلی۔
لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ نے ٹیکسلا میں لڑکا بن کر شادی کرنے والے دولہے کے خلاف فوجداری کارروائی کا حکم دے دیا۔
ٹیکسلا کی مبینہ 2 لڑکیوں کی آپس میں شادی کیس کے حوالے سے کیس کی سماعت لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جسٹس صادق محمود خرم نے کی، مبینہ دولہا علی آکاش بادی النظر میں دستیاب ریکارڈ کے مطابق لڑکی قراردے دیا گیا۔
عدالت نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا کہ ملزمہ مبینہ دولہا علی آکاش عرف عاصمہ کے خلاف فوجداری کارروائی کی جائے اوراس کا نام ای سی ایل میں شامل کرکے شناختی کارڈ بلاک کیا جائے، عدالت نے ملزم کے دائمی وارنٹ بھی جاری کردیے۔
دوسری جانب عدالتی حکم پرمبینہ دلہن نیہاعلی کی والد اوروالدہ سے ملاقات ہوگئی، عدالت نے مبینہ دولہن کو لاہورکی این جی او کے حوالے کرنے کی درخواست مسترد کرکے حکم دیا کہ لڑکی جب چاہے گی والدین کے ساتھ جاسکتی ہے۔ مبینہ دلہن نے بھی این جی او کے پاس جانے سے انکارکردیا۔
قبل ازیں آکاش نے کہاتھا کہ پہلے وہ لڑکی تھا اور اس کا نام عاصمہ بی بی تھا۔جب میں لڑکی تھا تو لڑکی والے ہیں کپڑے پہنتا تھا، اب لڑکا ہوں ظاہر ہے لڑکوں والے کپڑے پہنوں گا۔آکاش نے مزید کہا کہ کہ اسے جینڈر ڈس آرڈر تھا اوراس نے اجازت سے سرجری کروائی۔اس کے بعد میرا دماغی ٹیسٹ ہوا۔میرے سائکیٹرسٹ نے مجھ کلیئرکردیا۔اب میں لڑکا ہوں اور میرے تمام ڈاکومنٹس کلئیر ہیں۔