چیئرمین نیب جاوید اقبال نے کہا ہے کہ یک طرفہ احتساب ان کو نظرآتا ہے جن کی آنکھوں پر پٹی ہے، کبھی کسی بے گناہ کے خلاف مقدمہ یا ریفرنس تیار نہیں کیا، کسی نے دھیلے کی نہیں، کروڑوں، اربوں کی کریشن کی۔
جسٹس (ر)جاوید اقبال کا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہناتھا کہ نیب فیس کے بجائے کیس کی پالیسی پر عمل پیرا ہے ، زیادہ کرپشن ہوگی توزیادہ کیس رجسٹرڈ ہوں گے ۔
جاوید اقبال نے کہا کہ نیب شفاف احتساب کے عمل پر یقین رکھتا ہے، عوامی شکایات کے ازالے کیلیے کوشاں ہیں، نیب شفاف اور یکساں احتساب کی پالیسی پرعمل پیرا ہے، سب کی عزت نفس کا خیال رکھا جائے، بطور چیئرمین نیب شہنشاہ نہیں ہوں، قدرت کا نظام ہے، آپ جو بوتے ہیں وہی کاٹتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ عدالت عظمیٰ کے فیصلوں سے رہنمائی لیتے ہیں ،نیب رولز مرتب کررہے ہیں ،زیادہ کرپشن ہوگی توزیادہ کیس رجسٹرڈ ہوں گے ،بہت سے ایسے کیسز ہیں جس میں ہائیکورٹ نے ضمانت نہیں دی ۔
انہوں نے کہاکہ 364 ارب روپے کی ریکوری ہوئی ،تنقید کرنے سے پہلے حقائق کو دیکھ لیناچاہئے ،جو بھی کیس بنا وہ میرٹ پر بنا، چیف جسٹس آف پاکستان نے ہدایت دی کہ کیسز کا جلد فیصلہ ہو۔
جاوید اقبال نے کہا کہ نیب راولپنڈی کی کارکردگی کو سراہتا ہوں،عرفان منگی صاحب نے بہترین کارکردگی دکھائی، کامیابیوں کا کریڈٹ نائب قاصد سے چیئرمین تک سب کو جاتا ہے، مضاربہ کیس میں متاثرین کو رقوم کی واپسی جاری ہے، ہر ماہ کی آخری جمعرات کو سائلین سے ملاقات کا سلسلہ شروع کیا۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ کبھی کسی بے گناہ شخص کیخلاف کارروائی نہیں کی، نیب کو کسی قسم کا کوئی استثنیٰ حاصل نہیں، کہا جاتا ہے احتساب یک طرفہ ہے، یکطرفہ احتساب انہیں نظر آتا ہے جن کی آنکھوں پر تعصب کی پٹی ہے، قانون پڑھے بغیر تنقید کرنیوالوں پر افسوس ہے، نیب نے کبھی تنقید کا برا نہیں مانا۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ چند دن پہلے ایک بڑے سیاستدان نے مناظرے کا چیلنج کیا، انہوں نے کہا نیب تو اپنی ناک سے مکھی نہیں اڑا سکتا، نیب نے کبھی ناک پر مکھی بیٹھنے کی اجازت ہی نہیں دی۔