سینیٹ اجلاس میں متحدہ کے سینیٹرزکو نمونہ کہنے پر سینیٹرعتیق شیخ اور مشاہد اللہ خان میں سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔
ن لیگ کےسینیٹر مشاہداللہ خان نے سینیٹ میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہاکہمشاہد اللہ خان نے کہاکہ یہ نمونہ ہے اس کو چپ کرائیں،میں اس کے منہ نہیں لگنا چاہتا،میاں عتیق کو پٹہ ڈالیں یہ بلدیہ فیکٹری کا قاتل ہے ۔
مشاہد اللہ خان نے کہا کہ بلدیہ سانحے میں ملوث افراد آپ کے ساتھ بیٹھے ہیں، نمونے آپکے ساتھ ہیں جس پرسینیٹرعتیق شیخ سیخ پا ہوگئے،کہنے لگےیہ اپنے اپ کو پارلیمنٹرین کہتا ہے، کیا ہم نمونے ہیں۔
مشاہد اللہ خان نے کہا کہ اسے بلدیہ ٹاؤن کی تکلیف ہے،یہ نمونہ ہے، بدمعاش ہے،12 مئی کو انھوں نے لوگوں کوگولیاں ماریں،انہیں ماڈل ٹاؤن کی فکر ہے۔
مشاہد اللہ خان نے کہا کہ جس دن ماڈل ٹاؤن کی تفتیش ہوئی یہی ملوث نکلیں گے،تفتیش تو ہونے دیں ،طاہر القادری اور عمران خان ملوث نکلیں گے،آپ کی 2 سال سے حکومت ہے دے دیں سزا۔
مشاہد اللہ خان نے کہا کہ ان کے وزیراعظم نے سی سی پی او کی تعریف کی ہے،ان کے وزیرکے مطابق وہ ذمے دار ہے اس ریپ کا، حکومت سی سی پی او کو بچانے کے چکر میں ہے۔
مشاہد اللہ خان نے کہا کہ رنگ روڈ پر اگر واقعہ ہوا تو سی سی پی او ذمے دار ہے،سرکاری ملازم کی کوئی معافی نہیں ہوتی، اس کے خلاف ایکشن ہوتا ہے
مشاہد اللہ خان نے کہاکہ موٹروے ریپ کیس بہت دل خراش واقعہ ہے جن کے ماتحت این ایچ اےآتا ہے وہ وزیرکہتے ہیں کہ موٹروے پر یہ واقعہ نہیں ہوا۔
مشاہد اللہ خان نے کہاکہ اگر سی سی پی او اتنا اچھا افسر ہے تو آئی بی نے اس کے خلاف رپورٹ کیوں دی؟،یا تو آئی بی ٹھیک ہے یا سی سی پی او ٹھیک ہے ،لیگی رہنما نے کہاکہ رنگ روڈ پر واقعہ ہوا ہے تو ذمہ دار سی سی پی او ہے ،موٹر وے پر واقعہ ہوا ہے تو ذمہ دار وفاقی وزیر ہے ۔