کے الیکٹرک نے 5 روپے 30 پیسے فی یونٹ کا اضافہ مانگا تھا۔فائل فوٹو
کے الیکٹرک نے 5 روپے 30 پیسے فی یونٹ کا اضافہ مانگا تھا۔فائل فوٹو

کے الیکٹرک کے خلاف نیپرا کی عوامی سماعت بد نظمی کا شکار

کے الیکٹرک کے خلاف نیپرا کی عوامی سماعت شور شرابے کے باعث بد نظمی کا شکارہوگئی۔

کراچی میں کے الیکٹرک کے خلاف نیپرا کی عوامی سماعت ہوئی جس میں چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی اورکراچی چیمبرکے سابق صدر سراج قاسم تیلی میں تلخی ہوگئی۔

سراج قاسم تیلی نے کہا کہ اگرکے الیکٹرک کی اجارہ داری ختم کی جائےتو کراچی کی تاجربرادری بجلی کی نئی ڈسٹری بیوشن کمپنی بنانے کو تیارہے۔

چیئرمین نیپرا نے انہیں ٹوکتے ہوئے کہا کہ کہیں ایسا نہ ہو کے الیکٹرک کا لائسنس بھی تبدیل ہو جائے اور نئی کمپنی بھی سامنے نہ آئے۔ اس معاملے پر سراج قاسم تیلی اور چیئرمین نیپرا میں تلخی ہوئی۔

جاوید بلوانی نے چیئرمین نیپرا سے کہا کہ آپ ان اسٹیک ہولڈرزکو نہیں سنیں گے تو نیپرا یہاں کیوں آیا ہے۔ چیئرمین نیپرا نے سخت لہجے میں کہا کہ جو منظم اندازمیں بات نہیں کرے گا اسے ہال سے باہر نکال دیں جس پرعوام نے شور شرابہ کرتے ہوئے  کہا کہ یہاں وقت ضائع کرنے کیلیے ہمیں بلوایا گیا ہے۔

عوامی سماعت بدنظمی کا شکار ہوگئی اورہال میں کے الیکٹرک کے خلاف اورانصاف کی فراہمی کیلیے شدید نعرےبازی کی گئی۔ نیپرا نے سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کردی۔

سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو کے الیکٹرک کے چیف فنانشل آفیسرعامرغازیانی نے کہا کہ نیپرا ایکٹ میں جو ترمیم کی گئی ہے اس کے تحت ہمیں 2023 تک کام کرنے کی اجازت ہے، ہم بھی چاہتے ہیں کے الیکٹرک کے علاوہ دیگرکمپنیاں بھی بجلی کی ترسیل میں آئیں، لیکن نئی آنیوالی کمپنیوں کو بھی یہ طے کرنا ہوگا کہ سستی بجلی کی ترسیل کیسے کرنی ہے۔