نجی بینک کے وائس صدر اورہیڈ آف کمپلائنس عاصم سوری کو گرفتارکرلیا۔فائل فوٹو
نجی بینک کے وائس صدر اورہیڈ آف کمپلائنس عاصم سوری کو گرفتارکرلیا۔فائل فوٹو

منی لانڈرنگ کیس ۔شہباز شریف کی عبوری ضمانت میں توسیع

لاہور ہائیکورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف کی عبوری ضمانت میں ایک دن کی توسیع کردی، اپوزیشن لیڈرکے وکیل کو کل بھی دلائل جاری رکھنے کا حکم دیا گیا۔

منی لانڈرنگ کیس میں عبوری ضمانت میں توسیع کیلیے شہباز شریف لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوگئے۔ اس موقع پرسیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔ داخلی راستے پرلیگی کارکنوں کی پولیس سے تلخ کلامی ہوئی۔

جسٹس سردار احمد نعیم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ شہباز شریف کی عبوری درخواست ضمانت پر سماعت کررہا ہے۔ نیب نے شہباز شریف کی درخواست ضمانت مسترد کرنے کی استدعا کی اورکہا کہ شہباز شریف کیخلاف اسٹیٹ بینک سے شکایت موصول ہونے پرانکوائری کی۔

وکیل شہباز شریف نے کہاکہ نیب نے ابھی تک ہمیں کچھ دستاویزات فراہم نہیں کیں،بتایاجائے کن گرائونڈزپرنیب کوگرفتاری درکارہے۔

شہباز شریف کے وکیل اعظم تارڑ نے کہا کہ یہ کوئی پاک بھارت تعلقات کی دستاویزات نہیں کہ منظرعام پرنہ لائی جائیں ،جب دستاویزات منظرعام پرآئیں گی تو ان کی بد نیتی سامنے آ جائے گی۔

وکیل درخواست گزار نے کہاکہ مقدمہ جس نہج پر ہے پراسیکیوشن کی گرفتاری کیلئے استدعا کرنا سمجھ سے بالاتر ہے، یہ سب کچھ تو ٹرائل کورٹ میں بتا چکے ہیں ، اگر یہ گراﺅنڈ آف اریسٹ سامنے لے آئیں تو کوئی حرج نہیں ، شہبازشریف بیرون ملک سے واپس آکرعدالت میں پیش ہوئے ، شہبازشریف پہلے بھی 40 روز تک نیب کی تحویل میں رہ چکے ہیں ، نیب کو اس دوران بھی کچھ نہیں ۔

جسٹس سردار نعیم نے کہاکہ آپ پہلے دلائل تو شروع کریں پھر دیکھ لیتے ہیں ،کیا یہ ممکن ہے آپ آج اپنے دلائل ختم کر سکیں ؟، وکیل شہبازشریف نے کہاکہ جی ! یہ ممکن نہیں آج ختم ہوں، دستاویز فراہم نہیں کی گئیں ، جب بھی بلایا انہوں نے کہاکہ باہر جاﺅں گا تو کاغذات لے کرآﺅں گا،3 ماہ پہلے مجھے تفتیشی افسر نے کہاکہ آپ کی حدتک تفتیش مکمل ہے ، پورے ملک میں شور ہے اے پی سی کے بعد گرفتار کرنا چاہتا ہے.

پراسیکیوٹر نیب نے کہاکہ یہ درخواست جون سے زیرالتوا ہے، عدالت نے کہاہم آپ کو سننے کیلئے بیٹھے ہیں آپ کیس تو شروع کریں ، اگرآپ کا جواب دینا ضروری ہوا تو اریسٹ گراﺅنڈ بھی آپ کو لے کر دیں گے ۔

نیب نے کہا کہ شہباز شریف نے 2008 سے 2018 تک 9 کاروباری یونٹس قائم کیے، 1990 میں شہباز شریف کے اثاثوں کی مالیت 21 لاکھ تھی، 1998 میں اثاثوں کی مالیت ایک کروڑ 8 لاکھ ہوگئی، 2018 میں شہباز شریف کے اثاثوں کی مالیت 6 ارب کے قریب پہنچ گئی، شہباز شریف اوراہلخانہ نے کرپشن کرکے 7 ارب کے اثاثے بنائے۔

قومی احتساب بیورولاہورنے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت مسترد کرچکی، شہباز شریف تحقیقات پراثرانداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں، منی لانڈرنگ کیس میں سلمان شہباز اشتہاری قرار دیے جاچکے ہیں۔