ایوانِ صدر میں ہونے والی وحدت امت کانفرنس میں مختلف مکتبہ فکر کے علمائے کرام نے مذہب کے نام پردہشت گردی، انتہاپسندی، فرقہ وارانہ تشدد اور قتل وغارت کو خلافِ اسلام قرار دیا ہے۔
اسلام آباد میں وحد ت اُمت کانفرنس کا انعقاد ہوا جس میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام اور مشائخ نے شرکت کی،کانفرنس کا مقصد اتحاد بین المسلمین کا فروغ اور فرقہ واریت کا تدارک تھا۔
اس موقع پر مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام اور مشائخ نے بھی خطاب کیا۔
کانفرنس کے اختتام پر اعلامیہ جاری گیا جس میں تمام علماء نے توہینِ اہلِ بیت کرنے والے مقرر، خطیب، ذاکر یا واعظ سے اعلانِ لاتعلقی کیا اور کہا کہ کوئی مقرر صحابہ کرامؓ ،خلفائے راشدینؓ اور ازواجِ مطہراتؓ کی توہین، تکفیرنہیں کرےگا، توہین کرنے والے کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ مذہب کےنام پردہشت گردی،انتہاپسندی، فرقہ وارانہ تشدد، قتل وغارت خلافِ اسلام ہے، تمام مکاتبِ فکر مذہب کے نام پردہشت گردی سے اعلانِ لاتعلقی کرتے ہیں۔
اعلامیے کے مطابق کسی بھی اسلامی فرقے کو کافر قرار نہ دیا جائے اور کسی بھی مسلم یا غیر مسلم کو ماورائے عدالت واجب القتل قرار نہ دیا جائے جب کہ شرانگیز، دل آزار کتابوں، پمفلٹوں اور تحریروں کی اشاعت،تقسیم وترسیل نہ ہو۔
اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ قرآن وسنت کی روشنی میں دیاجانے والافتویٰ ہی معتبر ہوگا۔