لاہور ہائیکورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں شہبازشریف کی عبوری ضمانت میں 24 ستمبر تک توسیع کر دی ہے۔
جسٹس سردار نعیم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی جس دوران جس دوران شہبازشریف نے روسٹرم پرآ کربات کرنے کی اجازت طلب کی اوراجازت ملنے پر کہا کہ بطوروزیراعلیٰ ایسے فیصلے کیے جس سے میری فیملی کونقصان ہوا، میرے اورمرحوم بھائی کے بچوں کواربوں روپے کا نقصان ہوا، میں اس کا مکمل ریکارڈ عدالت پیش کرسکتا ہوں۔
وکیل امجد پرویز بٹ نے عدالت میں کہا کہ مریم نوازکی کل اسلام آباد میں پیشی ہے ، کوئی تاریخ دےدیں،ہم دلائل مکمل کرلیں گے۔
شہبازشریف کے وکیل امجد پرویز بٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ منی لانڈرنگ اور مشکوک ٹرائزیکشن میں فرق ہے، مطلوبہ دستاویزات فراہم نہیں کیے گئے جو نیب قانون کی خلاف ورزی ہے، ایک ایسے دستاویز پر کارروائی کی جا رہی ہے مثل پر نہیں ہے،ایسا کرنا آئین کے مختلف آرٹیکلز کی منافی ہے۔
شہبازشریف کے وکیل کا کہناتھا کہ اس کیس کے ریکارڈ سے نیب کی بد نیتی واضح ہے ،جب تین کیسز میں کچھ نہیں نکلا تو پھر شہباز شریف کے خلاف چوتھا کیس شروع کیا گیا،شہباز شریف کے خلاف اتنے تھوڑے عرصے میں اتنی زیادہ انکوائریز شروع کی گئیں۔
نیب نے اپنے ہی بنائے گئے قانون کی خلاف ورزی کی ہوئی ہے، شہباز شریف نیب کے بلانے پر ہمیشہ ہی پیش ہوئے، نیب ابھی تک شہباز شریف پر کرپشن یا کرپٹ پریکٹسز ثابت نہیں کر سکا، نیب نے نامعلوم درخواست پر آمدن سے زائد اثاثوں اور منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع کیں، شہباز شریف کے خلاف نیب میں دی گئی درخواست پر نا نام تھا نا کسی کے دستخط۔