شہزاد اکبرنے کہا ہے کہ منی لانڈرنگ سے حاصل کردہ کالا دھن شہباز شریف نے استعمال کیا،آرگنائزڈ گینگ نے اربوں کی منی لانڈرنگ کی۔
مشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبرنے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا نیب کی جانب سے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف اور بچوں کے خلاف ریفرنس دائرکیا جاچکا ہے، ریفرنس میں 16 افراد نامزد، شہباز شریف فیملی کے 4 ارکان شامل ہیں، 10 افراد منی لانڈرنگ نیٹ ورک کو چلانے کیلیے معاونت کرتے رہے، 4 افراد سلطانی گواہ بن گئے، شہباز شریف کیخلاف بیان دیا، 3 کمپنیاں بھی اس نیٹ ورک کا حصہ ہیں، علی احمد، نثار احمد گل نے اربوں روپوں کی منی لانڈرنگ کی۔
شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ ریفرنس میں حمزہ کے کارنامے بھی درج ہیں، انہوں نے لوگوں سے براہ راست رقم لی، 2 کیش بوائے شعیب قمر اور مسرور زیرحراست ہیں، ملک مقصود شریف گروپ آف کمپنز میں چپڑاسی ہیں، ملک مقصود کی 16 ہزار تنخواہ، اکاؤنٹ میں 2.3 ارب کی ٹرانزیکشن ہوئی، بیت المال کے چیئرمین نے ایک کروڑ روپے حمزہ شہبازکو دیے، 177 جعلی ٹی ٹیز اس ریفرنس کا حصہ ہیں۔
مشیر داخلہ نے مزید کہا کہ شہباز شریف نے کئی بارکہا میرے بیٹوں کا کاروبار ہے ان سے پوچھیں، رپورٹ میں درج ہے شہباز شریف نے کس طرح کالا دھن استعمال کیا، ان کی امپورٹڈ گاڑیوں کی ان ٹی ٹیز سے ادائیگی کی گئی، ڈی ایچ اے میں 2 گھر بھی اسی ٹی ٹی سے خریدے گئے، بیگم تہمینہ درانی کو بھی اسی ٹی ٹی سے گھر لے کر دیا گیا، حمزہ شہباز کے کارنامے بھی اس ریفرنس میں درج ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج بہت افسوس ہوا کہ سالگرہ کے دن بھتیجی نے چچا کو پارٹی سے نکال دیا۔ افسوس ہوا کہ بھتیجی نے یہ بول دیا کہ پارٹی سے آرمی چیف سے ملاقات کرنے جانیوالے نواز شریف کے نمائندے نہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف سے میرے 4 سوال ہیں، امید ہے کہ وہ ان کا جواب دیں گے۔ کیا 2008ء سے 2018ء تک کک بیکس، منی لانڈرنگ کا نظام نہیں چلا رہے تھے؟ کیا آپ نے پراپرٹیز خریدنے کیلیے اسی نیٹ ورک سے پیسے نہیں نکالے؟ مفرور بیٹے سلمان اور داماد علی کے پاس پیسہ کہاں سے آیا؟ جس بنیاد پر لندن میں ہیں۔