اگر پیداوار 2700 میگاواٹ اور طلب 3200 میگاواٹ ہے تو ملبہ گیس فراہمی پر کیوں ڈالا جارہا ہے، عوام
اگر پیداوار 2700 میگاواٹ اور طلب 3200 میگاواٹ ہے تو ملبہ گیس فراہمی پر کیوں ڈالا جارہا ہے، عوام

کیا کے الیکٹرک کے پاس گیس کے علاوہ بجلی بنانے کا اور کوئی آپشن نہیں؟

کراچی میں بدترین لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات اور اس کے بعد نیپرا کی ہدایت کے باوجود بھی کے الیکٹرک نے لوڈ شیڈنگ میں کمی کے بجائے اضافہ کردیا ہے۔
کراچی کےمتعدد علاقوں میں غیر اعلانیہ طویل لوڈشیڈنگ کا دورانیہ سولہ سے اٹھارہ گھنٹے تک پہنچ چکا ہے بلکہ بعض علاقوں میں تو اپ گریڈیشن کی آڑ میں پورا پورا دن بجلی غائب رہنے لگی ہے۔
پریشان حال شہریوں کا کہنا ہے کہ عدالت عظمیٰ کے احکامات کے باوجود نیپرا کی جانب سے کوئی کارروائی نہ کیے جانے کا یہی مطلب ہوسکتا ہے کہ نیپرا کے الیکٹرک مزید لوٹ مار کا موقع دینا چاہتی ہے تاکہ رخصتی سے پہلے کے الیکٹرک بغیر بجلی دیے بھاری بل وصول کرکے باسیان کراچی کا رہا سہا خون بھی چوس لے اور تانبے کے بچے کچھے تار بھی اتار سکے۔
عوام کا کہنا تھا کہ کیا کے الیکٹرک ساری بجلی ہی ایس ایس جی سی کی فراہم کردہ گیس سے بناتی ہے؟۔ اگر بارہ پندرہ فیصد بجلی کے الیکٹرک سوئی گیس سے پیدا کرتی ہے تو اسی مناسبت سے وہ لوڈشیڈنگ کرے یعنی چوبیس گھنٹے میں تین سےچار گھنٹے جبکہ رات کے اوقات میں صنعتیں، مارکیٹیں اسکول دفاتر وغیرہ بند ہوتے لہذا بجلی کا استعمال بھی کم ہوجاتا ہے، اور اس بات کو خود پیمرا بھی اچھی طرح جانتی ہے لیکن پھر بھی کے الیکٹرک رات کے اوقات میں کئی بار دو دو گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کرتی ہے۔
کراچی کے شہریوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے از خود نوٹس کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہے کہ موجودہ حالات میں عوام کی نظریں عدالت پر ہیں اور وہ عدلیہ کو ہی مسیحا اور نجات دہندہ سمجھتے ہیں۔ شہریوں کا کہنا تھاکہ عدالت عظمیٰ از خود نوٹس لینے کے بعد کے الیکٹرک سے حساب کتاب بھی کرے۔