حیرت ہے 20 ماہ سے ٹرائل تعطل کا شکار ہے۔فائل فوٹو
حیرت ہے 20 ماہ سے ٹرائل تعطل کا شکار ہے۔فائل فوٹو

پروین رحمان قتل کیس کا فیصلہ ایک ماہ میں سنانے کا حکم

سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو پروین رحمان قتل کیس کا فیصلہ ایک ماہ میں سنانے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ میں پروین رحمان قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے حیرت کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ حیرت ہے 20 ماہ سے ٹرائل تعطل کا شکار ہے۔

جسٹس عمر بندیال نے وکیل سے استفسارکیا کہ کیا جمع کرائی گئی رپورٹ تفصیلی ہے ؟

وفاقی تحقیقات ادارے (ایف آئی اے) کے وکیل نے مؤقف اختیارکیا کہ کیس میں 5 ملزمان تھے لیکن ایک کو اسی شام قتل کردیا گیا تھا جبکہ اس کیس سے قاری بلال کا کوئی تعلق نہیں تھا۔

جسٹس مظاہر نقوی نے استفسار کیا کہ اگر قاری بلال کا قتل سے تعلق نہیں تھا تو اسلحہ کیسے میچ کر گیا ؟

وکیل نے مؤقف اختیارکیا کہ جو ملزمان گرفتار ہوئے ہیں ان کو3 سال بعد مشکل سے گرفتارکیا گیا۔ جسٹس عمر بندیال نے استفسار کیا کہ ملزمان گرفتار ہیں تو کیس کا ٹرائل کہاں تک پہنچا؟۔

جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ پیر محمد شاہ نے کہا کہ شہادتیں اور بیانات مکمل ہو چکے ہیں تاہم سپریم کورٹ کی وجہ سے کیس حتمی دلائل کے لیے رکا ہوا ہے۔

عدالت نے کیس کا فیصلہ ایک ماہ میں جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے کیس میں کوئی اسٹے آرڈرجاری نہیں کیا۔