آذربائیجان اور آرمینیا کی افواج کے درمیان متنازع علاقے نگورنو کاراباخ میں شدید جنگ کے بعد دونوں ممالک میں مارشل لاءنافذ کردیا گیا ہے ،فائرنگ ، گولہ باری اور بمباری میں 23افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
تنازع میں شدت سے روس اور ترکی کے اس جنگ میں شامل ہونے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔جبکہ اقوام متحدہ نے دونوں ممالک سے جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔
آذربائیجان کی وزارت دفاع نے متنازع علاقے میں 6 دیہاتوں کو آرمینی قبضے سے چھڑانے کا اعلان بھی کیا ہے،آذربائیجان کے مطابق ان کی افواج نے کاراباخ میں اس اسٹریٹجک پہاڑی کا کنٹرول بھی حاصل کرلیا ہے جو یروان سے آرمینیائی باغیوں کو اسلحہ فراہم کرنے کا راستہ ہے۔
مسلم علاقے پر مسیحی علیحدگی پسندوں کا قبضہ اس علاقائی تنازعے کا باعث بنا۔آرمینیا کے باغیوں کا کہنا ہے کہ ان کے 16باغی اس جنگ میں ہلاک اور 100سے زائد زخمی ہوچکے ہیں ، آذربائیجان کے مطابق باغیوں کی شیلنگ سے ایک ہی خاندان کے 5افراد جاں بحق ہوئے۔
فضائی دفاعی نظام بھی تباہ کر دیا، درجنوں فوجیوں سمیت درجنوں افراد ہلاک بھی ہوئے۔جنگ کا آغاز آرمینیا کی جانب سے آذربائیجان کے 2 ہیلی کاپٹرز، ٹینک اور3 ڈرونز مارگرانے کے بعد ہوا۔
آذربائیجان کے صدر الہام علیئف نے کہا کہ وہ اس خطے پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے لیے پراعتماد ہیں تاہم کچھ علاقوں میں مارشل لا کا اعلان کیا گیا ہے۔
جوابی کارروائی کے نتیجے میں آذربائیجان کے متعدد رہائشی علاقوں کو جنھیں قبضے میں لیا گیا تھا، آزاد کرا لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ ہماری کامیاب جوابی کارروائی اس ناانصافی اور30 سالہ طویل قبضے کو ختم کر دے گی۔
پاکستان نے آذربائیجان کی حمایت کا اعلان کردیا ہے، دفتر خارجہ سے جاری بیان میں برادر ملک آذر بائیجان کے موقف کی تائید کی گئی جبکہ آرمینیا کی جارحیت کو خطے کے امن کے لیے خطرہ قراد دے دیا گیا۔
ترک صدر نے ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ ترک عوام آذربائیجانی بھائیوں کیساتھ ہمیشہ کی طرح کھڑے ہیں اورآذربائیجان کی ہر طرح سے مدد کی جائیگی
اقوام متحدہ نے آذربائیجان اورآرمیینا سے جنگ بندی کی اپیل کردی سیکریٹری جنرل نے صورتحال پر تشویش کا اظہارکیا ہے۔