سپریم کورٹ میں امریکی صحافی ڈینییئل پرل قتل کیس میں سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سندھ حکومت کی اپیل سماعت کیلیے منظورکرلی گئیں۔
سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزمان کو آئندہ ہفتے تک رہا نہیں کیا جائے گا جبکہ بریت کی درخواستوں پرفریقین کو نوٹس بھی جاری کر دیے گئے ہیں۔
قبل ازیں سماعت کے دوران جسٹس قاضی امین نے کہاکہ آپ کے دلائل سے قبل 2 باتیں بتانا چاہتے ہیں،مفروضوں پربریت کے فیصلے کو کالعدم قرارنہیں دیں گے،آپ نے پورے کیس کی کڑیاں جوڑنی ہیں،ایک کڑی بھی ٹوٹ گئی توآپ کا کیس ختم ہو جائے گا۔
نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ میں امریکی صحافی ڈینییئل پرل قتل کیس میں سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل پر سماعت جاری ہے،جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ سماعت کی۔
جسٹس قاضی امین نے کہاکہ آپ کے دلائل سے قبل 2 باتیں بتانا چاہتے ہیں، مفروضوں پر بریت کے فیصلے کو کالعدم قرارنہیں دیں گے،آپ نے پورے کیس کی کڑیاں جوڑنی ہیں،ایک کڑی بھی ٹوٹ گئی تو آپ کا کیس ختم ہو جائے گا۔
سندھ حکومت کے وکیل فاروق نائیک نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ 23 جنوری 2002 کو ایک ای میل کی گئی ، ای میں ڈینییئل پرل کے اغوا برائے تاوان کا ذکر موجود ہے ، ٹیکسی ڈرائیور نے مجسٹریٹ کے سامنے شناخت پریڈ میں ملزموں کی شناخت کی، ملزم عمر شیخ کو13 فروری 2002 کو گرفتارکیاگیا،22 اپریل2002کو ملزموں پر چارج فریم ہوا۔
فاروق نائیک نے کہاکہ گواہ ٹیکسی ڈرائیورناصرعباس نے ڈینئل پرل کواتاراتوعمرشیخ نے اسے اپنی گاڑی میں بٹھالیا،اس کے بعد قتل تک ڈینئل پرل کو کبھی بھی نہیں دیکھا گیا، ٹیکسی ڈرائیورنے عمرشیخ کو شناخت پریڈ کے دوران شناخت کرلیا۔
جسٹس قاضی امین نے استفسارکیاکہ ٹیکسی ڈرائیورکو کیسے معلوم ہوا کہ اس کی گاڑی میں سوار شخص کا نام ڈینئل پرل ہے؟۔عدالت نے کہاکہ مقتول ڈینئل پرل کی لاش نہیں ملی، پوسٹ مارٹم نہیں ہوا، عمرشیخ پرقتل کیسے ثابت ہوا؟، فاروق نائیک نے کہاکہ اغواثابت ہے،سندھ ہائیکورٹ کوملزمان کوبری کرنے کے بجائے دوبارہ ٹرائل کا حکم دینا چاہیے تھا۔
فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ مقدمے میں کل 23 گواہ ہیں،گواہ آصف محفوظ نے ڈینیئل پرل اورعمر شیخ کی ملاقات کرائی،جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہاکہ سازش کہاں ہوئی، ثبوت فراہم کریں۔
فاروق نائیک ےے کہاکہ عامرافضل نے بھی عمر شیخ اور ڈینیئل پرل کی ملاقات کی تصدیق کی،جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہاکہ جواب سے ظاہر ہورہاہے، سازش سے متعلق آپ کے پاس کوئی جواب نہیں۔
فاروق نائیک نے کہاکہ بہت سی چیزیں پس پردہ بھی چل رہی تھیں،عمر شیخ جب ڈینیئل پرل سے ملا تو اپنا نام بشیر بتایا،عمر شیخ نے نام اس لیے غلط بتایا کیونکہ اس کے ذہن میں کچھ غلط چل رہاتھا۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہ یہ بھی ہو سکتا ہے قتل کا فیصلہ قتل کرنے سے ایک لمحہ پہلے ہواہو،فاروق نائیک نے کہاکہ یہ درست ہے پہلی سازش قتل نہیں بلکہ تاوان لینا تھا۔