کنٹونمنٹ بورڈ ز کے صاف اور شفاف انتخابات ہوئے۔فائل فوٹو
کنٹونمنٹ بورڈ ز کے صاف اور شفاف انتخابات ہوئے۔فائل فوٹو

شہباز شریف کی عبوری ضمانت خارج۔ نیب نے گرفتارکرلیا

لاہورہائیکورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں شہبازشریف کی عبوری ضمانت کی درخواست کو مستردکردیاجس کے بعد نیب نے شہبازشریف کو گرفتارکرلیااورعدالت سے اپنے ساتھ لے گئے ہیں ۔

تفصیلات کے مطابق شہبازشریف کی گرفتاری کے موقع پرعدالت کے باہرن لیگ کی کارکنان کی بڑی تعداد بھی موجود تھی اوراس موقع پر خوب نعرے بازی بھی کی گئی۔

صدر مسلم لیگ ن شہبازشریف کو نیب آفس پہنچا دیا گیا،طبی ماہرین کی ٹیم نے شہبازشریف کابلڈ پریشر، شوگر لیول اوردیگر چیک اپ کیا گیا۔

نجی ٹی وی کے مطابق شہبازشریف کو جسمانی ریمانڈ کیلیے کل احتساب عدلت میں پیش کیا جائے گا، ذرائع کاکہنا ہے کہ شہباز شریف کے سیل میں ڈس انفیکشن اسپرے کردیاگیا،شہباز شریف سے تحقیقات کے دوران تفتیشی افسر 6 فٹ کا فاصلہ رکھیں گے ،نیب کاکوئی افسر بغیر ماسک ،سینی ٹائرز شہبازشریف سے ملاقات نہیں کرے گا۔

نیب نے شہباز شریف کو ہیڈ کوارٹر پہنچا دیا،ذرائع کے مطابق ان کا فوری طورپر طبی معائنہ کیا جائے گا کل انہیں ریمانڈ کیلیے احتساب عدالت پیش کیا جائے گا۔

نجی ٹی وی کے مطابق لاہورہائیکورٹ میں منی لانڈرنگ اورآمدن سے زائداثاثوں کے کیس میں شہبازشریف کی عبوری درخواست ضمانت پرسماعت ہوئی،جسٹس سرداراحمدنعیم،جسٹس فاروق حیدرپرمشتمل بنچ نے سماعت کی،شہبازشریف کی عدالت میں پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے ۔

منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں شہبازشریف کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ اگرشہبازشریف کو گرفتارکرلیا جاتا ہے اور6 ماہ جیل میں رکھیں تو کیا فائدہ ہوگا؟،جس نے ایک ہزار ارب روپے بچائے ہوں وہ چند ارب کا رسک کیوں لے گا۔شہبازشریف کو بلدیاتی انتخابات کے موقع پر جیل بھیجنے کا دعویٰ کیا جارہاہے۔ حکومت بلدیاتی الیکشن سے پہلے چاہتی ہے ”گلیاں ہو جان سُنجیاں، وِچ مِرزا یار پِھرے   “۔

شہبازشریف خودروسٹرم پر آگئے، عدالت نے کہا ابھی آپ کے وکلا دلائل دے رہے ہیں ، کوئی بات رہ جائے گی تو پھرآپ اپنا موقف پیش کریں ۔

وکیل شہبازشریف نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ ریکارڈ پر ہے کہ نیب نے افسانوی کہانی بنائی، پتہ نہیں یہ کیس کیوں بنایاگیا،ریفرنس دائر ہو چکا ہے اورتحقیقات بھی مکمل ہوچکی ہیں ،اب گرفتاری کی کیا وجوہات ہیں ؟۔

وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ اگرشہبازشریف کو گرفتار کرلیا جاتا ہے اور6 ماہ جیل میں رکھیں تو کیا فائدہ ہوگا؟،جس نے ایک ہزار ارب روپے بچائے ہوں وہ چند ارب کا رسک کیوں لے گا۔

جسٹس فاروق نے استفسار کیا کیا ریفرنس کی نقول تقسیم ہو گئیں؟وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ کاپیاں تقسیم ہو گئیں لیکن فرد جرم ابھی عائد نہیں ہوئی ، حکومت بلدیاتی الیکشن سے پہلے چاہتی ہے ”گلیاں ہو جان سُنجیاں، وِچ مِرزا یار پِھرے  “۔

وکیل شہبازشریف نے کہاکہ عدالت نے طلب کرلیا،پیش ہو گئے پھر گرفتاری کاکیا جواز ہے؟،شہبازشریف کو جیل بھیجنے کاکوئی فائدہ نہیں ، شہبازشریف کو بلدیاتی انتخابات کے موقع پر جیل بھیجنے کا دعویٰ کیا جارہاہے۔

وکیل امجد پرویز نے کہاکہ قانون کے تحت جائیداد بناناکوئی جرم نہیں ، جب استغاثہ کی بس ہو جائے تو پھر وعدہ معاف گواہ لائے جاتے ہیں ، ایسا ہی گواہ یاسر مشتاق ہے جو کہیں شہبازشریف کانام نہیں لیتا، مشتاق اور شاہد رفیق بھی کہیں شہبازشریف کا نام نہیں لیتے ۔