لاہور ہائیکورٹ کی جانب عبوری ضمانت خارج ہونے کے بعد جب نیب شہبازشریف کو لے جانے لگی تو صحافیوں نے ن لیگ کے صدر سے بات چیت کرنی چاہی جس پر شہبازشریف نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنا موقف عدالت میں بیان کردیاتھا ۔
شہبازشریف نے دوران سماعت روسٹرم پرآنے کے بعد اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہزاروں صفحات پر مشتمل ریفرنس میں ایک بھی ثبوت نہیں ،میں نے دن رات محنت کر کے پنجاب کے عوام کی خدمت کی ،جو جواب عدالت میں پیش کیا ہے اس کو دہراوَں گا نہیں،پروکیورمنٹ میں ایک ہزار ارب روپے پاکستان کے بچائے ،اڑھائی سو سال لگ جائیں گے میرے خلاف کرپشن ثابت نہیں کر سکیں گے۔
انہوں نے کہاکہ میرا ضمیر مجھے مجبور کر رہا تھا، ہم نے اورنج لائن میں 600 ملین روپے بچائے، مجھ پر الزام لگایا گیا ہے کہ میرے بے نامی اثاثے ہیں،اختیارات سے تجاوز کیا ہوتا تو مجھے پھر اپنے بچوں کی حوصلہ افزائی کرنا چاہیے تھی ، شہبازشریف نے کہاکہ اورنج لائن میں ہم نے بولی لگوائی حالانکہ قانون اجازت نہیں دیتا تھا ،سندھ کے مقابلے میں گنے کی قیمت زیادہ رکھی ، میرے بچوں اور عزیزوں کی شوگر ملز کو نقصان ہوا، صدر ن لیگ نے کہاکہ میرے والداور 7بھائیوں نے 1940میں کام شروع کیا،میرے والد نے 18 ماہ میں 6 فیکٹریاں لگائیں۔