لاہور: پاکستان مسلم لیگ نواز پنجاب کے صدر رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ پارٹی قائدین نے اداروں کے ساتھ کبھی تصادم کا رویہ نہیں اپنایا تاہم سابق وزیراعظم نوازشریف کو کوئی کچھ بھی بولنے سے نہیں روک سکتا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پراسیکیوشن شہبازشریف پر الزامات ثابت کرنے میں ناکام ہوئی۔ مشیر داخلہ شہزاد اکبر کی گفتگو بےبنیاد اور بےمعنی ہے، ہم اپوزیشن جماعتوں سے ملکر حکومتی حربوں کو شکست دیں گے۔
اس سے قبل سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ شہباز شریف کی گرفتاری پر ہمارا رد عمل آئے گا اور ہمیں استعفوں کی قربانی دینا ہوگی۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف اورہمارا بیانیہ ایک ہے اور حکومت اپوزیشن سے ڈری ہوئی ہے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ شہبازشریف کو ریفرنس فائل ہونے کے بعد گرفتار کیا گیا اور وارنٹ جاری کرنے کا کوئی مقصد نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ شہبازشریف 70دن ریمانڈ میں رہ چکے ہیں اور مجھے گزشتہ روز بھی نیب کی طرف سے ایک اور پیشی کا نوٹس آیا ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھے اختیارات کے غلط استعمال پر نیب نے نوٹس بھیجا۔ شہبازشریف کو گرفتار کیاگیا توشاید مجھے بھی حراست میں لےلیں۔
اپوزیشن کی جانب سے مستقبل کے لائحہ عمل پر بات کرتے ہوئے ن لیگی رہنما نے بتایا کہ2ماہ جلسے جلوس ہوں گے اور پھر سڑکوں پر آئیں گے۔ ہمارا ردعمل آئے گا اور استعفوں کی قربانی دینی ہوگی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 70فیصد کابینہ اراکین ٹیکس نہیں دیتے یامعمولی دیتے ہیں۔ کابینہ اراکین کے اضافی اخراجات کی ادائیگی کرپشن کے پیسوں سے ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم بھی ٹیکس سے متعلق جواب دہ ہیں۔ کوئی ایسا محکمہ نہیں جس میں کرپشن نہ ہوتی ہو۔کرپشن ہوتی رہتی ہے لیکن اوپر سے آشیر باد حاصل ہو تو یہ بڑھ جاتی ہے۔