سپریم کورٹ نے سنتھیارچی کیس میں اندراج مقدمہ کیخلاف رحمان ملک کی اپیل خارج کردی ،عدالت عظمیٰ نے اسلام آبادہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھنے کا حکم دیدیا۔
سپریم کورٹ میں سنتھیارچی کیس میں اندراج مقدمہ کے اسلام آبادہائیکورٹ کے حکم کیخلاف رحمن ملک کی اپیل پر سماعت ہوئی، ایڈووکیٹ جنرل نے رحمن ملک کی اپیل کی مخالفت کردی ،ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ اسلام آبادہائیکورٹ نے کیس جسٹس آف کوریمانڈ کیا،بے نظیر بھٹو کیخلاف مہم پر سنتھیارچی کیخلاف بھی اندراج مقدمہ کا حکم ہوچکا ہے ۔
رحمن ملک کے وکیل لطیف کھوسہ نے گزشتہ سماعت کی اخباری خبروں کا حوالہ دیا،جسٹس قاضی امین نے کہاکہ ہم اخبار پڑھتے ہیں نہ ہی ٹی وی دیکھتے ہیں، کھوسہ صاحب ہم آپ کو ٹی وی پر بولتے بھی نہیں سنتے،ایک خاتون زیادتی کاالزام عائد کررہی ہے، کیا پولیس نے معلومات ملنے پرکوئی کارروائی کی ؟
ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ پولیس نے ضابطہ فوجداری کی فعہ 154 کے مطابق کاررروائی نہیں کی ،جسٹس قاضی امین نے کہاکہ ہر بات عدالت کی طرف کیوں آرہی ہے؟ کیا پولیس نے خود کام نہیں کرنا۔
وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ رحمان ملک کیخلاف مقدمہ درج ہوا تو خطرناک روایت بن جائے گی،ایسا ہوا تو کوئی سابق چیف جسٹس بھی محفوظ نہیں رہے گا،جسٹس قاضی امین نے استفسار کیا کیا ایک امریکی شہری امریکا میں کیس لڑسکتا ہے؟،ہمیں تمام سیاسی قیادت کا مکمل احترام ہے، عدالت نے فیصلہ قانون کو مدنظر رکھ کر کرنا ہے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہاکہ جسٹس آف پیس کافیصلہ برقرار رکھنے کے قابل نہیں، جسٹس آف پیس نے تو شواہد زیربحث لا کرایک طرح سے بریت کافیصلہ لکھا۔
جسٹس قاضی امین نے سنتھیارچی کے وکیل سے استفسارکیا کیس میں بتائیں کسی فرانزک کی ضرورت ہے؟، یہ بھی بتائیں 10 سال بعد کیوں خیال آیا؟،آپ بار بار یہ اصرار کیوں کررہے ہیں پرچہ درج ہونا چاہیے ،ایک خاتون کہتی ہے ریپ ہواجبکہ پولیس کہتی ہے نہیں ہوا۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہاکہ اگر پرچہ درج ہوتا ہے تواس کی تحقیقات کیسے ہوں گی؟، جو سوال پوچھے جارہے ہیں اس کا جواب دیں، پرچہ درج کرانے پراصرارکیوں کررہے ہیں،جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہاکہ جب آپ کوپولیس کی رائے معلوم ہے تو شکایت میں کیوں نہیں جاتے؟۔
سپریم کورٹ نے سنتھیارچی کیس میں اندراج مقدمہ کیخلاف رحمان ملک کی اپیل خارج کردی،عدالت عظمیٰ نے اسلام آبادہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھنے کا حکم دیدیا۔