ڈیفنس میں ایک گاڑی سے سابق کورکمانڈر جنرل (ر) مظفر حسین عثمانی کی لاش برآمد ہوئی ہے۔
پولیس حکام کے مطابق خیابانِ سحر میں کار سے ایک لاش ملی۔ اطلاع ملنے پر پولیس موقع پر پہنچی اور لاش کو فوری طورپرپی این ایس شفا اسپتال منتقل کیا گیا جہاں موت کی تصدیق ہوگئی۔
لاش کی شناخت 80 سالہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ مظفر حسین عثمانی کے نام سے کی گئی اور ڈاکٹرز کے مطابق ان کی موت طبعی طورپرمعلوم ہوتی ہے۔ ابتدائی معلومات کے مطابق گاڑی چلاتے ہوئے ہارٹ اٹیک ہوا جس سے موت واقع ہوئی۔
مظفر حسین عثمانی کراچی کے کور کمانڈر اور ڈپٹی چیف آف آرمی اسٹاف رہے۔ وہ 1944 میں ہندوستان کے علاقے مراد آباد میں پیدا ہوئے اور ان کے خاندان نے 1947 میں پاکستان ہجرت کی۔
1966 میں انہوں نے پاک فوج میں شمولیت اختیار کی۔ وہ پاک فوج کی دو کورز (کراچی اور بھاولپور) کے کمانڈر رہے جس کے بعد ڈپٹی چیف آف آرمی اسٹاف کے عہدے تک پہنچے۔
12 اکتوبر1999 کو نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹنے میں انہوں نے اہم کردارادا کیا تھا۔ جب آرمی چیف جنرل پرویز مشرف کے طیارے کا رخ نواب شاہ کی طرف موڑنے کا حکم دیا گیا تو کور کمانڈر کراچی جنرل مظفرعثمانی نے کراچی ائرپورٹ کا کنٹرول سنبھال لیا تھا اور پرویز مشرف کے طیارے کو نیچے اترنے دیا۔
پھرجنرل پرویز مشرف نے 2001 میں جنرل عثمان کو ڈپٹی چیف آف آرمی اسٹاف بنادیا تاہم کچھ ہی عرصے بعد طالبان اورافغانستان کے مسئلے پر ان کے جنرل پرویز مشرف سے اختلافات ہوگئے جس کے نتیجے میں آرمی چیف جنرل پرویز مشرف نے آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل محمود احمد اور ڈپٹی چیف آف آرمی اسٹاف جنرل مظفر عثمانی کو عہدے سے ہٹادیا تھا۔ جنرل مظفر عثمانی 2002 میں ریٹائر ہوگئے تھے۔