وزیرِاعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی میں ریلوے حکام سے مکمل تعاون کرے گی۔ اسٹیشن کی عمارتوں کی بحالی کے لیے ٹینڈر ہو رہے ہیں، جبکہ سات کوچز اور دو لوکوموٹیوز بحال کی گئی ہیں۔
سندھ کی صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت نے اگلے دو ماہ کے دوران 12 کلو میٹر طویل مقامی ٹرینوں کے ٹرائل کے طورپر چلانے اور پھر اگلے مرحلے میں اس کو جدید سرکلر ریلوے نظام کے ساتھ منسلک کرنے کے منصوبے پر اتفاق کیا ہے۔
یہ اتفاق رائے وزیرِاعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات اسد عمر کے مابین ہونے والے اجلاس میں کیا گیا۔
اجلاس میں سی سی آئی کے اجلاس میں ہونے والے فیصلے اور کراچی شہر میں مقامی ٹرین منصوبہ شروع کرنے کے سپریم کورٹ آف پاکستان کی ہدایات پر عملدرآمد کرنے کے لیے منعقد کیا گیا۔
وزیرِاعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کے سی آر کو 1964 میں شروع کیا گیا تھا اور یہ 1984ء تک موثر رہا۔ 1999 میں اسے بند کردیا گیا کیونکہ اس نے اپنی آپریشنل کارکردگی کھودی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت سندھ نے 2006 میں کے سی آر کی بحالی کے لیے ابتدائی فزیبلٹی/پی سی-1 کی منظوری جے آئی سی اے کے ذریعہ انجام دینی تھی اور اس میں ترمیم شدہ فزیبلٹی اور پی سی 1، جے ای سی اے نے تیار کیا تھا جسے ای سی این ای سی نے 2012 میں 2.6 بلین ڈالر کی لاگت کے ساتھ منظور کیا تھا۔
جے آئی سی اے 2006 سے 2012 تک اس منصوبے پر کاربند رہا مگر بدقسمتی سے پہلے ہونے والے فنانسنگ کے معاہدے کو عملی جامہ نہیں پہنایا جاسکا۔