الیکشن کمیشن میں نااہلی کی درخواستوں پر فیصل واوڈا کے وکیل نے جواب جمع کرادیا،چیف الیکشن کمشنر نے کہاکہ آئندہ سماعت پر درخواستوں کے قابل سماعت ہونے یانہ ہونے پر فیصلہ سنائیں گے۔
وکیل فیصل واوڈا نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ الیکشن کمیشن کے پاس کسی ممبر کے انکوائری کے اختیارات نہیں ، الیکشن کمیشن کسی ممبر کو نااہل قرار نہیں دے سکتا،ممبر الیکشن کمیشن الطاف ابراہیم نے کہاکہ الیکشن کمیشن کسی بھی ممبر کو نااہل کرسکتا ہے۔
وکیل فیصل واوڈا نے کہاکہ چاردرخواستوں میں سے تین درخواستیں بے بنیاد ہیں ، منتخب رکن قومی اسمبلی کی نااہلی کیلیے متعلقہ فورم اسپیکر قومی اسمبلی ہے،اسپیکر ریفرنس بنا کر الیکشن کمیشن کو بھیجے گا ورنہ آرٹیکل 63 ٹو کی خلاف ورزی ہوگی ۔
وکیل درخواست گزار نے کہاکہ آرٹیکل 63 ٹو تب لاگوہوتا ہے جب ممبر قومی اسمبلی بن جائیں ، ہم نے انتخابات سے پہلے فیصل واوڈا کی دہری شہریت پر اعتراض اٹھایا ہے۔
الیکشن کمیشن ممبر پنجاب نے کہاکہ اب تو فیصل واوڈا ممبر قومی اسمبلی ہیں اورآپ ان کی نااہلی چاہتے ہیں ،آپ اصل بات پر آئیں تاکہ آگے چلا جا سکے،آرٹیکل 63 ٹو پر دلائل دیں ۔
وکیل درخواست گزار نے کہاکہ ہم نے ریٹرننگ افسرکے سامنے اعتراض اٹھایا، یہ الیکشن سے پہلے کامعاملہ ہے،پہلے تو فیصل واوڈا یہ بھی تسلیم نہیں کر رہے تھے کہ الیکشن کمیشن انکوائری نہیں کراسکتا،الیکشن کمیشن ممبرپنجاب نے کہاکہ قانون بڑا واضح ہے ،آپ کیوں پیچیدگیوںمیں جا رہے ہیں ۔
فیصل واوڈا کے وکیل نے الیکشن کمیشن میں جواب جمع کرادیا،درخواست گزارنے کہاکہ امریکی قونصلیٹ کو خط لکھ کر فیصل واوڈا کی شہریت سے متعلق پوچھ لیں ،میں تو عام آدمی ہوں ،مجھے انہوں نے واضح جواب نہیں دیا،آر او نے میرے کاغذات مستردکیے، میں نے ٹربیونل سے رجوع کیا، فیصل واوڈا سے پہلے تو آراو کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے ۔
چیف الیکشن کمشنرنے کہاکہ آئندہ سماعت پر درخواستوں کے قابل سماعت ہونے یانہ ہونے پر فیصلہ سنائیں گے ، فیصل واوڈا کی نااہلی کی درخواستو ںپر سماعت 2 نومبرتک ملتوی کردی گئی ۔