بنگلا دیش حکومت نے احتجاجی تحریک کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے جنسی زیادتی کے مجرموں کو سزائے موت دینے کا فیصلہ کیا۔
بین الاقوامی خبررساں ادارے کے مطابق بنگلا دیش میں حال ہی میں ہونے والی خاتون سے زیادتی کے بعد احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ احتجاج سوشل میڈیا پرشیئرکرائی گئی ایک ویڈیو کے بعد شروع کیا گیا جس میں خاتون کوزیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
ملک میں جاری احتجاج کے بعد کابینہ اجلاس میں جنسی زیادتی کے مجرم کوسزائے موت دینے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے جس کے بعد جلد ہی یہ قانون ملک میں نافذ ہوجائے گا تاہم اس سے قبل بنگلا دیش میں ریپ کے مجرمان کے لیے عمرقید کی سزا مقررتھی۔
مظاہرین نے وزیراعظم حسینہ واجد کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا کہ انہوں نے ان معاملت کی روک تھام کے لیے کبھی بھی عملی اقدامات نہیں اٹھائے جبکہ کچھ مظاہرین اتنے برہم تھے کہ انہوں نے وزیراعظم سے استعفے تک کا مطالبہ بھی کیا۔
ڈھاکا کے انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ جنسی زیادتوں کا شکارہونے والے بہت کم افراد کو انصاف ملتا ہے اورزیادہ ترخواتین خوف کی وجہ سے رپورٹ ہی نہیں کرتی ہیں۔ رواں سال بنگلا دیش میں ایک ہزارسے زائد زیادتی کے واقعات رپورٹ ہوئے جس میں ہر پانچواں کیس گینگ ریپ تھا۔