اقوام متحدہ کی ایران پر اسلحے کی خریداری سے متعلق عائد پابندی آج سے ختم ہوگئی۔
ایرانی وزارت خارجہ کے مطابق 2015 کے ایٹمی معاہدے کے تحت ملک پر اسلحے کی خرید و فروخت پراقوام متحدہ کی طویل عرصے سے عائد پابندی ختم ہو گئی ہے۔
ایران نے کہا ہے کہ پابندی ختم ہونے کے بعد وہ آج سے کسی قانونی پابندی کے بغیر صرف دفاعی ضروریات کی بنیاد پراسلحہ اور متعلقہ سامانخرید سکتا ہے۔
2015 میں اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق ایران اورعالمی طاقتوں کے درمیان ایٹمی معاہدہ ہوا تھا، جس کی شرائط کے تحت آج سے ایران کو اسلحے کی فروخت پرعائد پابندی بتدریج ختم ہونا شروع ہو جائے گی۔
معاہدہ ایران، امریکہ، برطانیہ، جرمنی، فرانس، یورپی یونین، روس اور چین کے مابین ہوا تھا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 2018 میں ایران کے ساتھ کیے گئے ایٹمی معاہدے سے الگ ہو گئے تھے اور ایران پر یک طرفہ پابندیاں دوبارہ عائد کرنی شروع کر دی تھیں۔
واشنگٹن کو اگست میں اس وقت دھچکہ لگا جب وہ ایران پرغیرمعینہ مدت تک پابندیاں لگانے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہا۔