تیل چور مافیا کے کارندوں نے اپنے ڈمپنگ پوائنٹ بنا رکھے ہیں۔فوٹو امت
تیل چور مافیا کے کارندوں نے اپنے ڈمپنگ پوائنٹ بنا رکھے ہیں۔فوٹو امت

8 تھانوں کی سرپرستی میں تیل چورمافیا سرگرم

رزاق آباد ٹریننگ سینٹرکے قریب غیرقانونی آئل ڈمپ پوائنٹ پر خوفناک آتشزدگی کے باجود ضلع ملیر کے 8 تھانوں کی سرپرستی میں منظم گروہ کوکنگ آئل ، ڈیزل اور کروڈ آئل سپلائی کرنے والے آئل ٹینکرز ڈرائیورزکی ملی بھگت سے یومیہ لاکھوں روپے کا خوردنی تیل اور ڈیزل چوری کا نکاشاف ہوا ہے ۔
مذکورہ گروہ کے کارندے ایرانی ڈیزل کی اسمگلنگ میں بھی ملوث بتائے جاتے ہیں ، اسٹیل ٹائون، بن قاسم ، شاہ لطیف ٹائون ، قائد آباد ، سکھن ، ابراہیم حیدری ، سچل اور گڈاپ سٹی تھانے کے علاقے میں تیل چور مافیا کے کارندوں نے اپنے ڈمپنگ پوائنٹ بنا رکھے ہیں جہاں سے شہر کے مختلف علاقوں میں سوزوکی ، شہرورسمیت دیگر گاڑیوں کے ذریعے کوکنگ آئل اور ڈیزل سپلائی کیا جاتا ہے۔
تصویر میں شاید شامل ہو: ‏‏آؤٹ ڈور‏‏

 مذکورہ گروہ کے کئی کارندے متعلقہ پولیس کے ہاتھوں گرفتار بھی ہو چکے ہیں  تاہم پولیس کی جانب سے ملزمان کے خلاف درج مقدمات میں ہلکی نوعیت کی دفعات لگائی جاتی ہیں جس کے باعث ملزمان کوکورٹ سے ضمانت حاصل کرتے ہی مکروہ دھندے میں لگ جاتے ہیں۔
تیل چورمافیا کے کارندے باہرآکر پولیس بھتہ میں اضافے کے بعد منظم دھندہ پولیس کی سرپرستی میں پھر سے شروع کردیتے ہیں۔
امت کو دستیاب معلومات کے مطابق ضلع ملیر کے 8 تھانوں جن میں اسٹیل ٹائون ، بن قاسم ، شاہ لطیف ٹائون ، قائد آباد ، سکھن ، ابراہیم حیدری ، سچل اور گڈاپ سٹی کے علاقے میں گزشتہ کئی سالوں سے ایک منظم گروکے کارندے کراچی سے دیگر صوبوں کوکوکنگ آئل، ڈیزل اور کروڈ آئل سپلائی کرنے والے ٹینکرز ڈرائیورزکی ملی بھگت سے یومیہ ہزاروں لیٹرزکوکنگ آئل، ڈیزل اورکروڈ آئل چوری کیا جاتا ہے۔

ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ تیل مافیا کے کارندے خوردنی تیل چوری سے نکالنے کے لئے گھی کا 20 کلو والے کنستر، ڈیزل نکالنے کے لئے40 لیٹر کا گیلن اور کروڈ آئل ٹینکرز سے نکالنے کے لئے جنریٹر پمپ کا استعمال کرتے ہیں ۔

تصویر میں شاید شامل ہو: ‏, متن جو کہتا ہے کہ '‏‎UV MGP0083962 OMV OMV‎‏'‏

ذرائع کاکہنا تھا کہ تیل چورمافیا کےکارندوں کی جانب سے ایک وقت میں ایک ٹینکر سے ایک ٹن تک کوکنگ آئل جبکہ ڈیزل سپلائی کرنے والے ٹینکرز سے بیک وقت میں 3 سو لیٹرز ڈیزل اور کروڈ آئل کے فی ٹینکر سے ایک ہزار لیٹر تک چوری کے ذریعے نکالا جاتا ہے ۔
تیل چور مافیا کے کارندوں کی جانب سے ٹینکرز ڈرائیوروں کو ایڈوانس میں رقم بھی دی جاتی ہے تاکہ کسی اور گروہ کو ڈیزل، کروڈ آئل یا کوکنگ آئل نہ دیا جائے ۔

 

مذکورہ تھانوں کی حدود میں قائم ھوٹلوں ، پیٹرول پمپ کے عقب ، قومی شاہراہ کے کنارے گاڑیوں کے گیراج پر ٹینکرز کو کھڑا کر کے کوکنگ آئل، ڈیزل اور کروڈ آئل چوری کرنے کے بعد موٹر سائیکلوں ، سوزوکیوں یا ہائی ایکس گاڑیوں کی سیٹوں کے نیچے لوڈ کرکے اپنی محفوظ جگہوں جہاں پر ڈمپنگ پوائنٹ بنا رکھے ہیں ، وہاں پر موجود 200 لیٹرز کے بڑے ڈرموں میں ڈمپ کیا جاتا ہے۔

ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ شاہ لطیف کی حدود بروہی چوک ،در محمد گوٹھ مین نیشنل ہائی وے نزد 7 اسٹار شیرا ہوٹل کے اطراف میں سر عام ٹینکروں سے کھانے والے تیل کی منظم طریقے سے چوری کی جاتی ہے ، بن قاسم کے علاقے پورٹ قاسم طارق ھوٹل کے عقب میں مافیا خوردنی تیل کے ڈمپنگ پوائنٹ اور لنک روڈ سے آتے ہوئے کسٹم چیک پوسٹ کے قریب بلوچ ھوٹل ڈیزل اور کروڈ آئل چور مافیا کی آماجگاہ بن چکی ہے۔

تصوير کی تفصیل دستیاب نہیں ہے۔

 

جہاں پر ڈیزل اور کروڈ آئل ٹینکروں سے چوری کیا جاتا ہے ، گڈاب تھانے کی حدود لنک روڈ کاٹھور قومی شاہراہ پر نجی پیٹرول پمپ جو کہ قائدآبادھوٹل کے نام سے مشہور ہے اس کے عقب میں ڈیزل اور کروڈ آئل چوری ٹینکروں سے چوری کرکے ڈمپ کیا جاتا ہے ۔

جبکہ چوری شدہ کوکنگ آئل خریدنے والوں میں میںسرفراز ، سمیع اور بلال اور دیگر افراد شامل ہیں ، ذرائع کا کہنا تھا کہ پورٹ قاسم سے مختلف کمپنیوں کا کھانے والا تیل لے کر جانے والے ٹینکر ڈرائیور منظم طریقے سے تیل بیچنے رہے ہیں ، ٹینکر ز ڈرائیورز تیل چور مافیا کو 60 روپے فی لیٹرتیل بیچتے ہیں، جس کو خریدنے والی مافیا مارکیٹ میں مہنگے داموں بیچتی ہے۔

تیل چوری کا یہ منظم دھندہ معتلقہ پولیس کی سرپرستی میں چل رہا ہے ، جہاں سے علاقہ پولیس کو روز کی بنیاد پر بھتہ جاتا ہے ،ذرائع کے مطابق مافیا کے کارندوں نے مین نیشنل ہائی وے پردکان کرائے پر لے رکھی ہیں جہاں پراس تیل کو عارضی طور پراسٹور بھی کیا جاتا ہے،جبکہ مذکورہ مقام سے چوری شدہ کھانے میں استعمال ہونے والی تیل کو مافیا کے کارندوں نے شاہ لطیف ، گلشن خدید ، اسٹیل ٹائون ، رزاق آباد ، بھینس کالونی ، قائد آباد ، ملیر اور نیشنل ہائی وے کے اطراف میں قائم نجی ہوٹلوں اور کمپنیوں میں قائم ورکرزکے کینٹیوں کے ٹھیکیداروں کو بھی فروخت کیا جاتا ہے ۔

تصوير کی تفصیل دستیاب نہیں ہے۔

ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ٹینکرز سے چوری کیا جانے والا ڈیزل کو شاہ لطیف کے علاقے میں قائم گوداموں میں منتقل کیا جاتا ہے ،ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ شاہ لطیف ٹاﺅن کے علاقے میں چوری شدہ ڈیزل کا بڑا خریدار صابر نامی شخص بتایا جاتا ہے ، جس نے مزکورہ علاقے میں مختلف جگہوں پر ایرانی ڈیزل کے ڈمپنگ پوئنٹ بنا رکھے ہیں ۔

جبکہ تیل چور مافیا کے کارندوں کی جانب سے چوری کئے گئے ڈیزل کی خریداری بھی کرتا ہے ،ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سکھن تھانے کے علاقے بھینس کالونی روڈ نمبر 12 کے پاس ایرانی ڈیزل کا بہت بڑا ڈمپنگ پوائنٹ قائم ہے جس کے سرپرست ایرانی ڈیزل کی اسمگلنگ میں ملوث بین الصوبائی گروہ کے کارندے بتائے جاتے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ گروہ کے کارندے بھی کوکنگ آئل چورمافیا کے کارندوں سے ڈیزل اور کھانے میں استعمال کیا جانے والا تیل کی خریداری میں ملوث ہیں ، ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سکھن تھانے کے علاقے میں چوری شدہ کوکنگ آئل اورڈیزل کے منظم گرو ہ کا سرغنہ زبیر عرف برمانڈو اپنے کارندوں جن میں رحمان ، جبران ، ناصر ، عالم ، طاہر ، آصف عرف ڈون، شاہد عرف کالا، خالد عرف شنکر ، سرفراز عرف ٹی ٹی شامل ہیں۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ بھینس کالونی روڈ نمبر 12 پر واقع گودام میں ڈیزل اور کوکنگ آئل کو ذخیرہ کیا جاتا ہے ، جبکہ مذکورہ گروہ کا سرغنہ اپنے کارندوں کے ذریعے کوکنگ آئل کو شہر کے مختلف مارکیٹوں میں کھلا کوکنگ آئل کہ کر فروخت کرنے والوں کو سپلائی کیا جاتا ہے

ذرائع سے معلوم ہرا ہے کہ سکھن کے علاقے سے شہر کی جن مارکیٹوں میں چوری شدہ کوکنگ آئل سپلائی کیا جاتا ہے ان میں لانڈھی، بابر مارکیٹ ، کورنگی ڈھائی نمبر ، لیاقت آباد ، لی مارکیٹ سمیت دیگر مارکیٹوں میں سپلائی اور فروخت کیا جاتا ہے ۔

ذرائع کے مطابق تیل چور مافیا کے کارندے کھانے میں استعمال ہونے والے تیل کو مہنگے داموں مارکیٹ میں بیچ دیتے ہیں ، ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ منظم مافیا نہ صرف کھانے کے تیل چوری میں ملوث ہے ، بلکہ ٹرک ڈرائیوروں سے چوری کی گندم، سیمنٹ اور دوسری چیزیں اونے پونے داموں خرید لیتے ہیں۔

جن کمپنیوں کا مال چوری ہوتا ہے ان کو کروڑوں روپے کا نقصان پہچایا جا رہا ہے، لیکن ملی بھگت کی وجہ سے مالکان تک بات نہیں پہنچتی ،واضح رہے کہ سابقہ ایس ایس ملیرعلی رضا کے ادوار میں مذکورہ گروہ کے کارندوں جن میں سمیع، سرفرازاوربلال ، شاہد ، زبیر، رحمان کو پولیس نے گرفتار بھی کیا تھا اوران کے گوداموں سے کئی ہزار لیٹر تیل برآمد کیا تھا ،اس گروہ کے ساتھ ٹینکر ڈرائیور ملے ہوئے تھے ۔

پولیس کواپنے اعتراف بیان میں ڈرائیوروں نے بتایا تھا کہ تیل بھرنے اوراتارنے والی فیکٹری کے کانٹے والوں سے ملی بھگت ہوتی ہے ،ڈرائیوروں کی جانب سے راستے میں چوری سے تیل بیچنے کی وجہ سے لاعلم مالکان کو لاکھوں کا نقصان پہنچایا جارہا ہے رہے ہیں۔

ڈرائیورز کا یہ بھی کہنا تھا کہ کو کنگ آئل ریفائین نہیں ہوتا اور مضر صحت ہوتا ہے،ذرائع کا کہنا تھا کہ ڈیزل اور کوکنگ آئل چوری میں ملوث مافیا راتوں رات کروڑ پتی بن گئے ۔
واضح رہے کہ چند روز قبل شاہ لطیف کے علاقے رزاق آباد میں غیرقانونی آئل کے ڈمپنگ پوائنٹ میں رات گئے خوفناک آتشزدگی کے باعث مکینوں میں خوف و ہراس پھیل گیا تھا جنہوں نے احتجاج بھی کیا تھا۔