چینی کے حالیہ بحران میں بھی شوگر ملز ایسوسی ایشن اور مالکان کے درمیان گٹھ جوڑ کا انکشاف ہوا ہے، جہانگیر ترین کے جے ڈبلیو گروپ کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد بھی مل گئے۔ نئی رپورٹ کے تحت شوگر ملز مالکان اور ایسوسی ایشن کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
شوگر انڈسٹری میں مسابقتی قوانین کی خلاف ورزی کی انکوائری میں حالیہ بحران میں بھی ایسو سی ایشن اور مالکان کے درمیان گٹھ جوڑ کا انکشاف ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق تحقیقات میں جہانگیر ترین کے جے ڈبلیو گروپ کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد بھی مل گئے، شريف فیملی کی رمضان اور چوہدری شوگر ملز جبکہ اومنی گروپ کے ذريعے زرداری کی ملز کا نام بھی رپورٹ ميں شامل ہے۔
موجودہ حکومت میں پاکستان میں شوگر بحران کے باعث چینی کی فی کلو قیمت 65 روپے سے بڑھ کر تقریباً 100 روپے تک پہنچ چکی ہے۔ چینی کی مصنوعی قلت کے ذریعے ملز نے اربوں روپے کا ناجائز منافع کمایا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شوگر ملز مالکان چینی کی درآمد پر بھی اثر انداز ہوئے، درآمد میں تاخیر سے 3 ماہ میں قیمت 16 روپے 60 پیسے فی کلو بڑھی، 2019 میں بھی قیمت میں 18 روپے کلو اضافے سے 40 ارب کمائے گئے۔
مسابقتی کمیشن کی رپورٹ کے مطابق 29 ارب روپے سے زیادہ کی ایکسپورٹ سبسڈی بھی لی گئی، تحقیقات میں ایف آئی اے اور ایف بی آر سے بھی مدد لی گئی۔
نئی رپورٹ کے تحت شوگر ملز مالکان اور ایسوسی ایشن کو شوکاز نوٹسز جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔