مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کا کہنا ہے نیب کا بس چلے تو پورے پاکستان کے کیسز مجھ پر ڈال دے۔
احتساب عدالت لاہور میں شہباز شریف فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس پر سماعت ہوئی توعدالت کے فاضل جج نے شہبازشریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ” آپ کا ایک ریفرنس آج بند کر رہے ہیں “ شہبازشریف نے کہا کہ یہ اللہ کا کرم ہے نیب کا احسان نہیں، مگر جناب کونسا والا کیس، مجھ پرتو کئی ریفرنس بنے ہوئے ہیں ، ان کا بس نہیں چل رہا پاکستان کے سب کیس مجھ پر ڈال دیں ۔“
اس موقع پر شہباز شریف نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اورنج لائن ٹرین ان کا منصوبہ ہے، منصوبے میں قومی خزانے کے اربوں روپے بچائے، اس منصوبے کو چار سال تک جان بوجھ کر روکا گیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ 72 سال میں پہلی بار بڈنگ انتہائی سستی کروائی اور 81 ارب روپے کی رقم بچائی۔صدر مسلم لیگ ن کا کہنا تھا کہ نیب کا بس چلے تو پورے پاکستان کے کیس مجھ پر بنا دیں۔
شہباز شریف کی پیشی کے موقع پر پولیس اہلکاروں اور وکلا میں کشیدگی کے باعث عدالت میں دھکم پیل بھی ہوئی۔
اس سے قبل احتساب عدالت کے جج نے شہبازشریف کی پیشی کے موقع پر شاہراہوں کو بند کرنے پر نوٹس لیا اور ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ڈی ایس پی سیکیورٹی بتائے پورے پاکستان کی پولیس یہاں کیوں لگائی ہے۔جج جواد الحسن نے کہا کہ میں منی لانڈرنگ کیس کا جیل ٹرائل کرنے کا سوچ رہا ہوں۔
احتساب عدالت کے جج نے استفسار کیا کہ کیا شہباز شریف کو جیل حکام نے پیش کر دیا ہے، عدالتی عملے میں بتایا کہ ابھی شہباز شریف کو پیش نہیں کیا گیا۔جج جواد الحسن نے ریمارکس دیئے کہ کورٹ شروع ہو چکی ہے شہباز شریف کو کیوں پیش نہیں کیا گیا، یہ کوئی طریقہ نہیں ،اب نہیں تو کیا دوپہر دو بجے پیش کریں گے شہباز شریف کو،آج میں بندوبست کرتا ہوں سب کا یہ کیس اب تیزی سے چلے گا۔
احتساب عدالت کے جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حالات ایسے ہو گئے ہیں کی منی لانڈرنگ ریفرنس کا جیل ٹرائل کیا جائے،میں نے اپنے آپ اور عدالتی عملے کو بیمار نہیں کرنا۔ احتساب عدالت نے شہباز شریف اور دیگر کے خلاف منی لانڈرنگ کا جیل ٹرائل کرنے کے حوالے سے ڈی جی نیب کو نوٹس جاری کر دیا ، جج نے کہا کہ ڈی جی نیب آئندہ سماعت پر بتائیں کیوں نہ منی لانڈرنگ ریفرنس کا جیل ٹرائل کر لیا جائے۔
جیل حکام نے دوران سماعت شہبازشریف اور حمزہ شہباز کو سہولیات سے متعلق عملدرآمد رپورٹ بھی کروا دی ہے ، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کوٹ لکھپت جیل اسامہ احمد نے عملدرآمد رپورٹ جمع کرائی ،جس میں کہا گیا کہ قانون کے مطابق شہبازشریف اور حمزہ شہباز کو گھر کاکھانا فراہم کیا جارہا ہے۔
شہبازشریف نے عدالت نے کہا کہ میں نے عدالت کا شکریہ ادا کرنا ہے ، میں آپ کا شکرگزارہوں آپ نے میری درخواست پر فیصلہ کیا، مجھے انہوں نے زمین پر سلایالیکن کوئی بات نہیں ،مجھے ابھی بھی ہارڈ بیڈ نہیں دیا۔